اُس نے پوچھا:’’بِاللّٰہِ! لَقَدْ صَدَقْتَنِيْ،وَ لَمْ تُخَادِعْنِيْ۔‘‘
[’’(میں آپ کو)اللہ تعالیٰ کی قسم(دے کر پوچھتا ہوں)!(کیا)البتہ یقینا آپ نے مجھ سے سچ بولا ہے اور مجھے دھوکا نہیں دیا؟‘‘]
انہوں نے جواب دیا:
’’تَاللّٰہِ! لَقَدْ صَدَقْتُکَ،وَ إِنَّ اللّٰہَ وَلِيُّ مَا سَأَلْتَ عَنْہُ۔‘‘
[’’اللہ تعالیٰ کی قسم! البتہ یقینا میں نے آپ سے سچی بات کہی ہے اور جس چیز کے متعلق آپ نے سوال کیا ہے،بلاشبہ اللہ تعالیٰ اُس کے ولی ہیں۔(یعنی اُسے خوب سننے والے،جاننے والے اور سب کچھ پر اچھی طرح نگہبان ہیں)۔‘‘]
فَعِنْدَ ذٰلِکَ قَلْبَ جَرَجَۃُ التَّرْسَ،وَ مَالَ مَعَ خَالِدٍ رضی اللّٰه عنہ،وَ قَالَ:’’عَلِّمْنِيْ الْإِسْلَامَ۔‘‘
[یعنی اسی وقت جرجہ نے اپنی ڈھال الٹ دی اور خالد رضی اللہ عنہ کی جانب مائل ہوا اور کہنے لگا:’’مجھے اسلام سکھلائیے۔‘‘
فَمَالَ بِہٖ خَالِدٌ رضی اللّٰه عنہ إِلٰی فُسْطَاطِہٖ،فَسَنَّ عَلَیْہِ قِرْبَۃً مِنْ مَّآئٍ،ثُمَّ صَلّٰی بِہٖ رَکْعَتَیْنِ۔
خالد رضی اللہ عنہ اُنہیں اپنے خیمے میں لے گئے،اُن پر پانی کا ایک مشکیزہ بہایا۔اُن کے ساتھ(باجماعت)دو رکعتیں ادا کیں۔
ثُمَّ خَرَجَ مَعَ خَالِدٍ،فَقَاتَلَ الرُّوْمَ۔وَ حَمَلَتِ الرُّوْمُ حَمْلَۃً،أَزَالُوْا الْمُسْلِمِیْنَ مِنْ مَوَاقِفِہِمْ إِلَی الْمُحَامِیَۃِ۔وَ قَاتَلَ خَالِدٌ وَ جَرَجَۃُ رضی اللّٰه عنہما قِتَالًا شَدِیْدًا،وَ أُصِیْبَ جَرَجَۃُ،وَ لَمْ یُصَلِّ لِلّٰہِ إِلَّا تِلْکَ الرَّکْعَتَیْنِ مَعَ خَالِدٍ رضی اللّٰه عنہما۔‘‘[1]
|