گھڑیوں میں،مناسب موقع میسر آنے پر،تعلیم و تربیت اور وعظ و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے تھے۔
۳۔مالک بن دینار کا رات کو چور کو دعوت دینا:
حافظ ذہبی نے امام مالک بن دینار کے متعلق نقل کیا ہے:
بیان کیا گیا:
’’دَخَلَ عَلَیْہِ لِصٌّ،فَمَا وَجَدَ مَا یَأْخُذُ،فَنَادَاہُ مَالِکٌ:
[’’اُن کے ہاں(رات کو)ایک چور داخل ہوا،تو اُس نے لے جانے کے لیے کچھ(بھی)نہ پایا،تو مالک نے اُسے آواز دی:
’’لَمْ تَجِدْ شَیْئًا مِّنَ الدُّنْیَا،فَتَرْغَبُ فِيْ شَيْئٍ مِّنَ الْآخِرَۃِ؟‘‘
’’دنیا کی تو کوئی چیز تم نے نہیں پائی،تو(کیا)نم آخرت کی کسی چیز میں رغبت رکھتے ہو؟‘‘
اُس نے جواب دیا:’’ نَعَمْ۔‘‘
’’(جی)ہاں۔‘‘
انہوں نے فرمایا:’’تَوَضَّأْ،وَ صَلِّ رَکْعَتَیْنِ۔‘‘
’’وضو کرو اور دو رکعتیں پڑھو۔‘‘
’’فَفَعَلَ،ثُمَّ جَلَسَ،وَ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ۔‘‘
’’اُس نے(ایسے ہی)کیا۔پھر(کچھ دیر کے لیے)بیٹھ گیا،پھر مسجد کی طرف(چلا)گیا۔‘‘
’’فَسُئِلَ:’’مَنْ ذَا؟‘‘
’’سو(اس کے متعلق)پوچھا گیا:’’وہ کون شخص ہے؟‘‘
انہوں نے فرمایا:
|