پھیلانے والا۔ دوسرا، اسلام میں جاہلیت کے طریقے تلاش (اختیار) کرنے والا، تیسرا، ناحق کسی شخص کے خون کا خواہاں، تاکہ وہ اس کا خون بہائے۔‘‘ وضاحت: ہماری شادی بیاہوں کی بیشتر رسومات ہندوؤں کی نقالی پر مبنی ہیں یا مغرب کی حیا باختہ تہذیب اور زمانۂجاہلیت کی خرافات پر۔ گویا قدیم و جدید جاہلیت کا مجموعہ اور اسلامی تعلیمات سے یکسر بے اعتنائی کا نمونہ۔ اس انداز سے شادیاں کرنا، یا ان میں ذوق و شوق سے شریک ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کرنا، یہ اسلام میں جاہلی طریقوں ہی کو فروغ دینا ہے۔ ایسے لوگوں کا اللّٰہ کے ہاں کیا مقام ہے وہ اس حدیث کی دوسری شق سے واضح ہے۔ دنیا میں تو انسان کا ہوا و ہوس میں مبتلا نفس اور شیطان اس کا پتہ نہیں چلنے دیتا، لیکن آخرت میں تو ان کی کارفرمائی ختم ہو چکی ہو گی اور اللّٰہ کے ہاں اس کا وہ مقام واضح ہو کر سامنے آ جائے گا، جس کا ہیولیٰ اس نے اپنے عمل و کردار سے تیار کیا ہو گا اور وہ ہے، اللّٰہ کے ہاں ناپسندیدہ ترین شخص، اور اس روز ناپسندیدہ ترین شخص کا جو مقام ہو گا، اس کا اندازہ رسوماتِ جاہلیہ کے دل دادہ ہر مرد اور عورت کو کر لینا چاہیے۔ جناب جریر سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ سَنَّ فِي الْاِسْلَام سُنَّةً حَسَنَةٌ فَلَہُ أَجْرُھا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھا بَعْدَہُ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أُجُوْرِھمْ شَیْئًا وَمَنْ سَنَّ فِي الْاَسْلَامِ سُنَّةً سَیِّئَةً کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُھا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِھا مِنْ بَعْدِہ مِنْ غَیْرِ اَنْ یُنْقُصَ مِنْ اَوْزَارِھمْ شَيْء"[1] ’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا، تو اس کوخود اس پر عمل کرنے کا اجر بھی ملے گا اور اُن کا بھی اجر ملے گا جو اُس کے بعد اس پر عمل کریں گے، بغیر اس کے کہ ان کے اجروں میں کچھ کمی ہو اور جس نے اسلام میں کوئی برا طریقہ ایجاد کیا تو اس پر (اس کے اپنے عمل کا بھی) بوجھ ہو گا اور ان سب کے گناہوں کا بھی بوجھ ہو گا جو اس کے بعد اس برائی پر عمل کریں گے، بغیر |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |