رکھتے ہوئے دہرا حصہ دیا تھا ۔[1] اپنی زندگی کے آخری ایام میں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر مرض پر تھے اور آپ کو رومیوں کی جنگی تیاریوں کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر تیار کروایا اور اس لشکر کی قیادت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو عطا فرمائی۔ اسامہ رضی اللہ عنہ اس وقت صرف اٹھارہ سال کے جوان تھے۔[2] ان کی ایک امارت کا تذکرہ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بھی کیا ہے۔ [3] ابوجہل کو قتل کرنے والے بھی نوجوان تھے۔صحیح بخاری میں ان کا تذکرہ موجود ہےکہ انہوں نے کس انداز میںاللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بڑے دشمن ابوجہل کو قتل کیا۔ جوانوں کی صلاحیت کے مطابق ان سے کام لیا جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوانوں سے ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام لیا اس کی کئی ایک مثالیں دی جاسکتی ہیں، جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔ ابو محذورۃ رضی اللہ عنہ حنین کے قریب یہ دس نوجوان لڑکے(بعض میں بیس کا ذکر ہے۔[4] جارہے تھے کہ انہوں نے اذان کی آواز سنی اور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے اس اذان کو سنتے ہی اس کی نقل کرنا شروع کردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آواز کو سنا تو ان لڑکوں کو بلوالیا ،(اس وقت یہ مسلمان نہیں تھے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک کرکے سب سے اذان سنی لیکن وہ پیاری آواز جو سنی تھی کسی کی نہ تھی۔ بالآخر ابومحذورۃ رضی اللہ عنہ کی باری آئی،ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان سنی تو یہ وہی آواز تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنی تھی اور بہت خوبصورت آواز تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کواذان سکھائی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو اس وقت تحفہ بھی دیا اور برکت کی دعائیں بھی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |