صحابہ کرام کے ساتھ شہسواری کے مقابلوں میں پہلا درجہ حاصل کیا (فتح الباری)جیسا کہ مختلف سیرت نگاروں اور مورخین نے ان کا ذکر کیا ہے جیسا کہ بلاذری نے بہت تفصیل سے ایسے مقابلوں کا ذکر کیا ہے دوڑ: صحت اور توانائی کے مطابق ہلکی یا تیز دوڑ بہترین جسمانی ورزش ہے۔ اس کی افادیت پر سارے علماءکرام اور ڈاکٹر متفق ہیں۔ دوڑنے کی اسی افادیت کی وجہ سے صحابہ کرام عام طور پر دوڑ لگایا کرتے تھے اور ان میں آپس میں پیدل دوڑ کا مقابلہ بھی ہوا کرتا تھا۔ بلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام کو دیکھا ہے کہ وہ نشانوں کے درمیان دوڑتے تھے اور بعض بعض سے دل لگی کرتے تھے، ہنستے تھے، ہاں! جب رات آتی، تو عبادت میں مشغول ہوجاتے تھے۔[1] بیوی کے ساتھ بے تکلّفانہ کھیل: مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ بے تکلفی کا کھیل بھی اسلام کی نظر میں مستحسن ہے۔ ممکن ہے بعض کو گراں گزرے کہ اس سے عورت سر پہ چڑھ جائے گی مگرعائشہ صدیقہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ کے ساتھ تھی۔ میں نے آپ سے دوڑ لگائی اور آگے نکل گئی۔ کچھ عرصہ بعد پھر ایک سفر میں، میں نے رسول اللہ سے دوڑلگائی اب میرے جسم پر گوشت چڑھ گیا تھا تو آپ مجھ سے آگے نکل گئے اور آپ نے فرمایا یہ اس کے بدلہ میں ہے۔[2]مذکورہ حدیث نبوی سے بیوی کے ساتھ تفریح کرنے اور دوڑ لگانے دونوں کی افادیت سمجھ میں آتی ہے، لیکن واضح رہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ واقعات اس وقت کے ہیں،جب کہ قافلہ آپ کے حکم سے آگے جاچکا تھا اور وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی نہ تھا، وہ تنہا تھے۔ کسی اور کی موجودگی میں ایسا نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ حیا کے خلاف ہے۔ بچوں کے کھیل: بچوں میں چونکہ کھیل کی طرف رغبت فطری طور پر پائی جاتی ہے لہٰذا عہد رسالت کے بچے بھی اس سے محروم نہ تھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بچپن اور لڑکپن میں ان جائز |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |