ہوائی فائرنگ، جس کی زد میں آئے دن بعض باراتی یا اڑوس پڑوس کے لوگ آجاتے ہیں اور موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بھنگڑا اور لڈیاں ڈالنا، اس کا رواج بھی بڑھتا جارہاہے حتی کہ بعض باراتیوں میں یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ خواتین بھی اس میں شریک ہوجاتی ہیں۔ پیسے لٹانا، پہلے تو ریزگاری کی شکل میں تھوڑی سی رقم ہی اس پر خرچ ہوتی تھی ، اب یہ رسم نوٹوں تک پہنچ گئی ہے جس سے اس مد پر بھی ہزاروں روپے برباد کیے جاتے ہیں۔ ہیں جن کا بوجھ اس کے لیے ناقابل برداشت ہوجاتاہے ،یہ بھی فضول خرچی ہی کی ایک مد ہے۔ یہ بارات جب لڑکی والوں کے ہاں(ہال یا گھر میں) پہنچتی ہے تو نوجوان لڑکیاں اور یکسر بے پردہ عورتیں دونوں طرف ہاتھوں میں پھولوں کے تھال پکڑے ہوئے دولہا اور باراتیوں کا استقبال کرتی ہیں اور ان پر گل پاشی کرتی ہیں، یہ بھی بے پردگی کی ایک ایسی بے ہودہ رسم ہے جس کی توقع کسی مسلمان مرد عورت سے نہیں کی جاسکتی۔ بارات کے ساتھ کرائے کے مووی میکر ہوتے ہیں جو ان ساری خرافات کو بھی اور ہال میں ہونے والے ساری کارروائی کو بھی(نکاح کی تقریب سے لے کر دلہن کی رخصتی تک) فلم بند کرتے ہیں اور ایک ایک سین کو بالخصوص خواتین کے مختلف پوزوں کو اور دلہن کے ایک ایک پوز کو محفوظ کرتے ہیں اور بعد میں دونوں خاندانوں کے گھروں میں بے حیائی کے ان مظاہر کو بڑی دلچسپی سے دیکھا جاتاہے۔ بارات میں خواتین کا بھی ایک ریلا شریک ہوتا ہے جو سب بے پردہ،نہایت بھڑ کیلے،زرق برق ، حتی کہ عریاں اور نیم عریاں لباس میں ملبوس ، نہایت بے ہودہ میک اپ اور سولہ سنگھار سے آراستہ اور زیورات میں لدی پھندی ہوتی ہیں گویا وہ شادی کی ایک بابرکت تقریب میں نہیں بلکہ وہ مقابلہ حسن یا آرائش وزیبائش اور بے پردگی وبے حیائی کے مقابلے میں شریک ہونے کے لیے جارہی ہیں۔ اب بہت سی جگہوں پر مخلوط اجتماع بھی ہونے لگے ہیں ، یعنی مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حصے نہیں ہوتے، کھانے کا الگ الگ انتظام نہیں ہوتا بلکہ بغیر کسی تفریق اور پردے کے مرد اور |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |