موجودہ تعلیم مادی حوس پیدا کررہی ہے نہ کہ مہذیب وشائستہ قوم ۔ اس کا نظارہ کرناہے تو ہیپی نیوایئر نائٹ ، یا کرکٹ مقابلے میں جیت کے موقع پر ہمارے یونیورسٹی وکالجز کی نوجوان طبقہ بشمول مرد وزن کی حرکات دیکھ لیجئے خود احساس ہوجائے گاکہ جدید تعلیم سے آراستہ قوم کتنی مہذب وشائستہ ہے ۔ ایک عرصہ پہلے ایک خبر الارمنگ نیوز کے طور پر چلائی گئی کہ گرفتار بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسی سنگین نوعیت کی وارداتوں میں ملوث گرفتار 25 ملزمان پوسٹ گریجویٹ ہیں جن میں مکینیکل انجینئرز اور بی ایس سی کمپیوٹر سائنسرز بھی شامل ہیں یہ تمام ملزمان امیر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں بھوک، بیروزگاری وغیرہ ان کا مسئلہ نہیں۔ ہمارا شُتر بے مہار مادر پدر آزاد نظام تعلیم ہمیں اور کہاں تک لے جائے گا اور کب تعلیم تعلیم کی مالا جپنے والے صاحبان اقتدار و اختیار کو تعلیم کے تربیتی پہلوئوں کی اہمیت کا احساس و ادراک ہو گا۔ جب سے استعمار نے اسلامی سرزمین پر قدم رکھا ہے اس وقت سے مسلمانوں کو بالعموم اور پاک وہند کے مسلمانوں کو بالخصوصایجوکیشن وار کا سامنا ہے یہ جنگ تعلیم کے ہتھیاروں سے لڑی جا رہی ہے جس میں میڈیا سے لیکر دینی و دنیوی تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شرح خواندگی کے ساتھ ساتھ شرح جرائم میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ زیرک سامراجی قوتیں جسموں کی قید کی بجائے دل و دماغ اور روحوں کو مقید کرنے کا جال تعلیم کو بنا کر ہمیں شکار کر رہی ہیں۔ آج ہمارا مقصدِ تعلیم نوکری، بزنس یا صرف دنیاوی ترقی ہی رہ گیاہے؟ اور یہ علم ہمیں سانپ بن کرڈس رہاہے؟ ’’ مغربی افکار و نظریات کا چربہ یہ نظام تعلیم ہمیں مایوسیوں میں دھکیل رہا ہے۔ نظریاتی احساس کمتری کا شکار بنا کر ہماری قومی و ملی اقدار کو نگل رہا ہے لہٰذا ہمیں اپنے علم و دانش کے بہترین ماخذ قرآن و سُنت کی روشنی میں اپنے اسلاف کی مدد سے اپنے نظام تعلیم، نصاب تعلیم کو ارفع اعلیٰ پاکیزہ نظریات سے مزین کر کے بامقصد اور اپنی معاشرتی، قومی علمی اقدار اور عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔ سرکاری تعلیمی اداروں کی بازپُرس اور کامیاب ادارہ بنانے کے ساتھ نجی تعلیمی اداروں |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |