سے اکثر ویب سائٹ بہت مفید بھی ہیں ، ان ویب سائٹس میں سے فحش مواد والی ویب سائٹ کا تناسب صرف 2 فیصد ہے ، لیکن بہت آسان حساب کے ذریعہ ہمیں معلوم ہوسکتا ہے کہ 35 کروڑ کا 2 فیصد تقریبا 70 لاکھ بنتا ہے، یعنی انٹرنیٹ پر تقریبا 70 لاکھ فحش مواد کی حامل ویب سائٹس ہیں اور ہر تین منٹ میں ایک نئی فحش ویب سائٹ وجود میں آرہی ہے ، اور یہ جان کر یقینا آپ کو دھچکا لگے گا کہ انٹرنیٹ صارفین میں سے نوے فیصد صارفین ان 2 فیصد ویب سائٹس کا وزٹ کرتے ہیں!{ FR 1762 }۔[1] اسی لئے دشمنان اسلام نے اس راستہ کو امت مسلمہ کے نوجوان نسل کے اخلاق تباہ کرنے اور حیا و غیرت ختم کرنے کے لئے بھرپور استعمال کیا ہے، اور خاص طور پر ایسے ادارے قائم کئے جہاں پر فحش مواد تیار کیا جاتا ہے اور ان پر کروڑوں ڈالر خرچ کئے اور اسے انٹرنیٹ پر مفت فراہم کیا تاکہ امت مسلمہ بھی اخلاقی اور سماجی سطح پر اس کھائی میں جا گرے جس میں یہ کفار گرے پڑے ہیں ، یقینا اللہ تعالی کا فرمان بالکل سچا ہے: [ وَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ كَمَا كَفَرُوْا فَتَكُوْنُوْنَ سَوَاۗءً] [النساء:89] ترجمہ: ’’یہ کفار چاہتے ہیں کہ تم بھی اسی طرح کفر کرو جس طرح انہوں نے کفر کیا تاکہ پھر تم سب ایک جیسے ہوجاؤ‘‘۔ اور حد تو یہ ہے کہ بہت سے مسلمان بھی اس کوشش میں ان کفار کے ساتھی بنے ہوئے ہیں ، اور بہت سی ویب سائٹس کی ملکیت نام نہاد مسلمانوں کے پاس ہے، اور امت مسلمہ کے بیٹے اور بیٹیوں کی حیا کے جنازہ کو کندھا دے رہے ہیں ، ایسے ہی افراد کے بارے میں رب تعالی کا فرمان ہے کہ: [ اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ] [النور:19] ترجمہ : ’’بیشک جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے ، اور اللہ تعالی سب کچھ جانتا ہے اور تم علم نہیں رکھتے‘‘۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |