(1)اگر کسی کے ہاں آپ مہمان ٹھہریں اور آپ کھانا کھاچکے ہوں تو دسترخوان بچھ جانے پر یہ اطلاع دینا کہ کھانا کھاچکا ہوں، مذموم ہے۔ میزبان انتظام کی زحمت اٹھاتا ہے اسے احساس ہوتا ہے کہ اس کا اہتمام اور طعام دونوں اکارت گئے۔ (2)اگر کوئی صاحب بیمار ہوں اور پرہیزی کھانا کھاتے ہوں، تو دسترخوان بچھ جانے کے بعد ناک چڑھانا اور نخرےبگھارنااور یہ کہنا کہ میں تو پرہیزانہ کھاتا ہوں، میزبان کے لئے خجالت کا باعث ہوتا ہے، آپ کسی کے مہمان ٹھہریں، تو جاتے ہی صاحبِ خانہ کو بتادیجئے کہ آپ پرہیزانہ کھاتے ہیں۔ (3)بعض لوگ کسی کے ہاں ٹھہرتے ہیں تو دھڑلے سے اوروں کو بھی دسترخوان کی طرف بلاتے ہیں۔ مہمان کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اوروں کو دعوت دیتا پھرے، اسے کیا خبر کہ گھر میں کھانا کتنا ہے؟پھر اسے اس بات کا استحقاق بھی تو نہیں، یہ غیر متعلق بات میں دخل دینا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر اس کا تلخ تجربہ ہے۔ میری ایک عزیزہ سفر پر جارہی تھیں، بہت سے قرابت دار انہیں خیرباد کہنے کے لئے میرے ہاں آئے ہوئے تھے، میں نے عزیزہ سے کہا کہ تم کھانا کھالو، گاڑی کا وقت ہوا چاہتا ہے، ایک بڑی بوڑھی خاتون نے اعلان کردیا کہ ہم کھانا کھانے لگے ہیں، جو شریک ہوناچاہتا ہے ساتھ کے کمرے میں آجائے، کمرہ کھچاکھچ بھرگیا، سارے گھر کا کھانا دسترخوان پر لاپڑا، عزیزہ کے لئے جوزادِ سفر تیار تھا، وہ بھی لایاگیا، سب کے حصے میں دو دو لقمے آئے۔ سب شرمندہ ہوئے۔ (4)بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ کوئی شخص کسی کے ہاں مدعو ہو تو کہتے ہیں کہ ہمارے بھی ان سے مراسم ہیں۔ چلیے ہم بھی ساتھ چلتے ہیں۔ ان سے مل کر دسترخوان بچھنے سے پہلے ہی لوٹ آئیں گے، یہ عادت بھی مذموم ہے اور صاحبِ خانہ کے لئے باعث تشویش ہے۔ اگر صاحب خانہ بٹھالے تو ان کے لئے یکایک کھانا مہیا کرنے کی تکلیف ہوتی ہے اور کبھی تو سالنوں میں پانی انڈیلنا پڑتا ہے۔ اگر صاحب خانہ رخصت کردے، تو اسے شرمندگی اور خجالت ہوتی ہے اور اسلامی نقطۂ نظر سے دوسروں کے لئے اذیت کا باعث ہونا یا خجالت کا باعث ہونا یکساں مذموم اور ممنوع ہے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |