وضو کی بعض جگہیں لیٹرین کے ساتھ ہوتی ہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ وضو کی بعض جگہیں لیٹرین کے ساتھ ہوتی ہیں جس طرح جامعہ محمدیہ میں بھی کھڑے ہو کر وضو کرنے کی جگہیں بنی ہیں ایسی جگہ پر چپل بیٹھ کر پہنی جائے تو کراھت سی لگتی ہے اور ’’الدین یسر‘‘ کے خلاف بھی ۔ پروفیسر عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ سے ادھر کسی نے جوتے کا مسئلہ پوچھا تھا تو انہوں نے جواباً کہا کہ نسائی میں حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر جوتا پہنا میں ابھی تک اس حدیث پر مطلع نہیں ہو سکا ۔ ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کے گھر ہم چار ساتھی گئے تھے واپسی پر میں نے جوتا بیٹھ کر پہنا اور ڈاکٹر صاحب نے چپل بیٹھ کر پہنی تو ایک ساتھی نے سوال کیا تو جواباً فرمایا کہ مسئلہ ٹھیک لیکن میں شخصیاً چپل بیٹھ کر پہنتا ہوں ۔ براہ کرم توضیح فرما دیں کہ چپل کے بارے میں کیا مسئلہ ہے ۔ خالد جاوید الریاض ۵/۱۱/۱۷ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کسی وقت یا کسی جگہ جوتا بیٹھ کر نہ پہنا جا سکے تو جھک کر پہن لے جو نسائی شریف کا حوالہ آپ نے دریافت فرمایا وہ مجھے یاد نہیں ڈاکٹر فضل الٰہی صاحب حفظہ اللہ نے بحث سے بچنے کے لیے شخصیاً فرما دیا ورنہ وہ اشارہ فرماگئے ہیں کہ چپل بھی نعل کا مصداق وفرد ہے لہٰذا {نَہٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ یَّنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا} [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتا کھڑے ہو کر پہننے سے منع فرمایا] حدیث کے پیش نظر چپل بھی بیٹھ کر پہنی جائے ۔ طبقات ابن سعد جلد اول صفحہ ۴۸۱ پر ایک حدیث ہے : {اخبرنا عبید اﷲ بن موسی العبسی قال: اخبرنا إسرائیل عن عبد اﷲ بن عیسی عن محمد بن سعید بن عبد اﷲ بن عطاء عن عائشۃ قالت: کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم یَنْتَعِلُ قَائِمًا وَقَاعِدًا} [نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر جوتا پہنتے تھے] الحدیث ۔ اگر اس حدیث کا صحیح ہونا ثابت ہو جائے تو یہ نہی کے تنزیہ پر محمول ہونے کا قرینہ بن جائے گی ان شاء اللہ تبارک وتعالیٰ ۲۱/۱۱/۱۴۱۷ہـ قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01 ص 510 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |