سوال۔ ایک شخص کی داڑھی اتنی طو یل ہے کہ نا ف سے نیچے تک ہے اور گھنی اتنی کہ رخسا ر بھی نظر نہیں آتے ایسی صورت حا ل کے پیش نظر داڑھی کو رخسا روں سے صا ف کر نا اور نا ف کے نیچے سے کا ٹ دینا درست ہے ؟(حا جی ضیا ء الدین بہا و لنگر خریداری نمبر1401) جوا ب ۔داڑھی کے متعلق ہما را مو قف یہ ہے کہ اسے اپنی حا لت پر رہنے دیا جا ئے اور اس کے سا تھ کسی طرف سے بھی چھیڑ چھا ڑ نہ کی جائے کیو نکہ ۔ (1)اس کے متعلق امر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امروجو ب کے لیے ہے الا یہ کہ قرینہ صا رفہ ہو ۔ (2)اس سے چھیڑ چھا ڑ کر نا یہو د و نصا ری اور مشر کین و مجوس سے ہمنوائی ہے جبکہ ہمیں ان کی اس سلسلہ میں مخا لفت کر نے کا حکم ہے ۔ (3)اس کی کا نٹ چھا نٹ تخلیق الہیہ میں تبد یلی کر نا ہے جس سے ہمیں منع کیا گیا ہے کیوں کہ ایسا کر نا ایک شیطا نی حر بہ ہے ۔(4/النسا ء :119) (4)داڑھی کا بڑھا نا امو ر فطرت ہے اس لیے دا ڑھی کو فطرتی حا لت میں رہنے دیا جا ئے اور اس سے غیر فطر تی عمل نہ کیا جا ئے ۔ (5)ہمیں نسوا نی مشا بہت اختیا ر کر نے سے منع کیا گیا ہے جبکہ دا ڑھی منڈوا نے سے عورتوں سے مشا بہت ہو تی ہے ، اس سے محفو ظ رہنے کا یہی طریقہ ہے کہ اسے اپنی حا لت پر رہنے دیا جا ئے ۔ (6)خلیفہ را شد حضرت عمربن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کے فر ما ن کے مطا بق دا ڑھی منڈوا نا "مثلہ " کے مترادف ہے اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فر ما یا ہے ۔ (7)داڑھی منڈوا نا ایسا قبیح فعل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مر تکب دوایرا نی با شندوں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا بھی گو ارا نہیں کیا تھا۔ صورت مسئو لہ میں بعض اہل علم با یں طو ر پر نر م گو شہ رکھتے ہیں کہ ۔ (1) داڑھی کے متعلق مند ر جہ ذیل تین صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم سے امر نبو ی منقو ل ہے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ (صحیح بخا ری :اللبا س 5892) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ (صحیح مسلم :طہا رۃ 603) حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ (مجمع الزوائد :ج 5ص169) جب کہ یہ تینوں اکا بر کے متعلق روا یا ت میں ہے کہ با لعمو م یا خا ص موا قع پر ایک مشت سے زا ئد دا ڑھی اور رخسا روں کے با ل کٹو ا دیتے تھے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ (صحیح بخا ر ی 592) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ (طبقات ابن سعد ج 4 ص 334)حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ (مصنف ابن ابی شیبہ :ج 4ص85)۔ اگر چہ ہما ر ے نزدیک قا بل عمل راوی کی درا یت نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روا یت ہے ۔ (2)امام ما لک رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ اگر آدمی کی داڑھی بہت زیا دہ طو یل ہو جا ئے تو کیا کر ے ؟آپ نے فتویٰ دیا کہ ایسی حا لت |