Maktaba Wahhabi

486 - 495
()رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرا می ہے کہ جس کے با ل ہوں وہ ان کا اکرا م و احترا م کر ے ۔(ابو داؤد :کتا ب التر جل ) با لو ں کے اکرا م میں چند چیز یں شا مل ہیں جن کی تفصیل یہ ہے ۔ (1) انہیں حد سے تجا وز نہ کر نے دے، جیسا کہ حضرت خر یم اسدی رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا تھا کہ خر یم اسدی اچھا آد می ہے اگر اس کے با ل حد سے بڑھے ہو ئے نہ ہو ں اور اس کی چاد ر ٹخنوں سے نیچی نہ ہو ۔ (مسند اما م احمد : 4/180) (2)اپنے با لوں کو سنوا ر کر رکھے، سوا ر نے میں تین چیز یں شا مل ہیں ۔ 1۔تیل لگانا۔ 2۔کنگھی کرنا ۔ 3۔درمیان سے مانگ نکالنا۔ (3)اپنے سر کو کسی کپڑے یا ٹوپی سے ڈھانک کر رکھے۔ کیونکہ ننگے سر گھومتے پھرنا کوئی شریفانہ عادت نہیں ہے۔بلکہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ننگے سر گھومنے پھرنے کو فرنگی عادت اور مغربی تہذیب قرار دیا جیسے آج مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں نے اپنا لیا ہے۔(تمام المنۃ :164) یہ آخری ہدایت اگرچہ بال رکھنے یا نہ رکھنے دونوں حالتوں کو شامل ہے۔البتہ اگر بال رکھے ہوں تو بایں حالت ننگے سر گھومتے پھرنا بہت برا لگتا ہے۔ پھر ایسا کرنا رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات مبارکہ کے بھی خلاف ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ جن حضرات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عملی سنت سے پیار ہے وہ اس سے متعلقہ دوسری ہدایات کو بھی پیش نظر رکھا کریں۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔سورج کو گرہن کیوں لگتا ہے۔کیا یہ صحیح ہے کہ ان کے در میا ن کو ئی چیز حا ئل ہو جا تی ہے مکمل راہنما ئی فر ما ئیں ۔ جوا ب ۔سور ج اور چا ند گر ہن کی حکمت حدیث میں با یں الفا ظ بیا ن ہو ئی ہے :" سو رج اور چا ند کسی کے مر نے سے گر ہن نہیں ہو تے یہ تو قدرت الہی کی دو نشا نیاں ہیں، جب انہیں گر ہن ہو تے دیکھو تو نما ز کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔ (صحیح بخا ری :حدیث نمبر 1041) ایک روا یت میں ہے کہ اس قسم کی نشا نیا ں تمہیں عبر ت دلا نے کے لیے اللہ تعا لیٰ ظا ہر کر تا، اسے دیکھو تو جلد از جلد دعا استغفا ر اور یا د الہی کی طرف رجوع کر و ۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 1059) لیکن ہم علم ہیئت کے طا لب علم نہیں جو اس کی سا ئنسی تو جیہ بیا ن کر یں ، البتہ اس کے متعلق مو لا نا عبد الر حمٰن کیلا نی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک اقتبا س پیش خدمت ہے :’’ چا ند کی چو ند ھو یں را ت کو سورج اور چا ند کے در میا ن زمین آجا تی ہے، لہذا چا ند گر ہن جب بھی ہو گا چو د ھو یں کو ہو گا، اس طرح 28 یا 29 قمر ی تا ر یخ کو سورج اور زمین کے در میا ن چا ند آجا تا ہے، لہذا سو رج گر ہن انہیں تا ر یخو ں میں لگ سکتا ہے لیکن ہر ما ہ یہ واقعہ اس لیے پیش نہیں آتا کہ زمین اور چا ند یا سو رج کی اپنے اپنے مدا ر پر حر کت مستو ی نہیں ہے بلکہ 5درجے کا جھکا ؤ ہے، لہذا یہ اجرا م بسا اوقا ت بچ بچا کر نکل جا تے ہیں اور سور ج یا چاند گر ہن کا مو قع کبھی کبھا ر ہی آتا ہے ۔‘‘(الشمس والقمر بحسبا ن :44) سوال۔کیا سیا ہ لبا س پہننا درست ہے ہم نے سنا ہے کہ قیا مت کے دن یہ دوز خیوں کا لبا س ہو گا ---؟ جوا ب۔ سیا ہ لبا س کی مما نعت کے متعلق کو ئی صحیح حدیث مرو ی نہیں ہے اور نہ ہی ایسی روا یا ت ہیں جن سے پتہ چلتا ہو کہ یہ اہل جہنم کا لبا س ہو گا بلکہ حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا کا بیا ن ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اون کا ایک سیا ہ جبہ تیا ر کیا جسے
Flag Counter