جا سکتا ہے، امہات المؤ منین اور دیگر صحا بیا ت کا نمو نہ سا منے ہے کہ انہو ں نے مشکل سے مشکل حا لا ت میں اس پر عمل کیا ہے۔ حضرت اسما ء رضی اللہ عنہا جب اپنے گھو ڑو ں کی خو را ک لا نے کے لیے با ہر نکلتی ہیں تو پر دہ سے با ہر جا تی ہے،ان احکا م پر عمل کر نے کے لیے شہر ی یا دیہا تی ما حو ل کی تفر یق درست نہیں ہے، نیز اس پرمخصوص حا لا ت یا خا ص طر ز ز ند گی بھی اثر اندا ز نہیں ہو نی چا ہیے اور نہ ہی حا لا ت و ظرو ف کی وجہ سے ان میں نر می کی جا سکتی ہے۔ ہا ں کسی انتہا ئی مجبو ری کے وقت مثلا ً:بیما ری یا حا د ثہ کی صورت میں غیر محر م کے سا منے چہرہ کھو لنے کی شر یعت نے اجا ز ت دی ہے، لہذا ایک مسلما ن خا تو ن کے لیے ضروری ہے کہ وہ حالا ت و ظرو ف کی پر وا کیے بغیر پر دہ کے احکا م پر سختی سے عمل پیرا رہے، قر آن کر یم نے اسے دلو ں کی پا کیز گی قرا ر دیا ہے ۔ سوال۔انجمن اصلا ح معا شر ہ کی طر ف سے سوال ہے کہ ایسا کا رو با ر جس میں غیر محرم عورتو ں کو ہا تھ لگا نا پڑے شر عا ً کیا حیثیت رکھتا ہے جیسا کہ مر د عورتو ں کو چو ڑیا ں پہنا تے ہیں ؟ جوا ب۔شر یعت اسلا میہ میں غیر محر م عورتو ں کو دیکھنا اور انہیں ہا تھ لگانا حرا م ہے، البتہ کسی مجبو ری کے پیش نظر ایسا کیا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے اجتنا ب کر تے تھے، چنا نچہ سمع وا طا عت کی بیعت لیتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مر دو ں سے مصافحہ فر ما تے اور ان کا ہا تھ پکڑ کر ان سے عہد و پیما ن لیتے لیکن عورتو ں سے بیعت لیتے وقت صرف احکا م دینے پر اکتفا کر تے، ان سے مصافحہ نہ فر ما تے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لیتے وقت عورتو ں سے مصافحہ نہ کر تے تھے ۔(مسند امام حمد : 2/213) حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک مر تبہ عر ض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ ہم سے مصا فحہ نہیں فر ما ئیں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اب دیا :" کہ میں عورتو ں سے ہا تھ نہیں ملا تا ہو ں ۔‘‘(مسند احمد :6/357) اسی طرح حضرت اسما ء بنت یز ید رضی اللہ عنہا نے در خو است کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دست مبا ر ک سے کپڑا نہیں اٹھا تے ( تا کہ ہم بیعت کریں ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ میں عورتو ں سے مصا فحہ نہیں کرتا ۔‘‘(مسند امام احمد :6/454) ان دلائل کے پیش نظر ایسا کا رو با ر شر عاً حرا م ہے جس میں غیر محر م عورتو ں کو ہا تھ لگا نا پڑے۔ اگر عورتیں ہی ایک دوسرے کو چو ڑیا ں پہنائیں تو ایسا کاروبار جا ئز ہے لیکن مردو ں کے لیے ایسا کا م کر نے کی قطعاً گنجا ئش نہیں ہے، لہذا ضروری ہے کہ ایسا کا رو با ر کر نے کے لیے عورتو ں کا بندو بست کیا جا ئے تا کہ مر دو ں کے غیر محر م عورتو ں کو ہاتھ لگا نے سے شر یعت کا ایک اہم ضا بطہ مجرو ح نہ ہو ۔ سوال۔بہا ولنگر سے مرزا ا کبر لکھتے ہیں کہ میر ے گھر میں ٹی وی نہیں ہے اور نہ ہی اسے پسند کر تا ہو ں ،میر ے بچے پڑو س میں جا کر ٹی وی دیکھ آتے ہیں جس سے بچو ں کے اخلا ق و عا دا ت میں بگا ڑ پیدا ہو رہا ہے، بچو ں کو سزا اس لیے نہیں دیتا کہ اس سے بھی اخلا ق پر برا اثر پڑتا ہے کیا ایسے حا لا ت میں مجھے ٹی وی رکھنے کی اجا ز ت ہے ۔ جوا ب۔ ٹیلی ویژن دو ر حا ضر کا ایک ایسا فتنہ ہے کہ اس کے متعلق نر م گو شہ رکھنے وا لو ں کا ضمیر بھی چیخ اٹھا ہے کہ اس کے دیکھنے سے بچو ں کے اخلا ق و عادات میں بگا ڑ پیدا ہو رہا ہے جیسا کہ سوال میں اس کی وضاحت ہے۔ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :’’ جو لو گ |