Maktaba Wahhabi

414 - 495
ہے کہ: ( اپنی نگا ہو ں کو نیچا رکھیں اور شر مگا ہو ں کی حفا ظت کر یں، نیز اوڑھنیا ں گر یبا نو ں پر ڈا لے رکھیں ۔ ( اپنی آرا ئش کو کسی کے سا منے ظا ہر نہ کر یں کیو ں کہ ایسا کر نے سے ان کی عفت مآبی مجروح ہو تی ہے ۔ ( چلتے وقت اپنے پا ؤں زور سے نہ ما ریں کہ ان کو پو شیدہ زینت معلوم ہو جا ئے، اس میں اونچی ایڑی کے وہ سینڈل بھی آجا تے ہیں جنہیں عورتیں پہن کر چلتی ہیں تو ٹک ٹک کی آواز زیو ر کی چھنکا ر سے کم نہیں ہو تی ۔ ( خو شبو لگا کر با ہر نکلنا بھی عورت کے لیے جا ئز نہیں اور جو عورت ایسا کر تی ہے وہ شر یعت کی نظر میں بد کا ر ہے۔ اگر کو ئی عورت ان احکا م کی خلا ف ورزی کر تے ہو ئے نماز عید یا عا م نماز کے لیے گھر سے با ہر نکلی تو سر پر ست حضرات کو چا ہیے کہ وہ انہیں منع کر یں اگر باز آجا ئیں تو ٹھیک، بصورت دیگر وہ با ہر جانے کے لیے ان پر پا بند ی لگا دیں ۔عورت کو شمع محفل بننے کے بجا ئے چرا غ خا نہ بننا چا ہیے تا کہ اس کی چا در اور چا ردیوا ری کا تحفظ ہو ۔ سوال۔جھنگ سے حا فظ محمد ارشد لکھتے ہیں کہ عید ین کے مو قع پر کو ئی عورت دوسری عورت کو گھر میں نما ز عید پڑھا سکتی ہے یا نہیں ؟ جواب۔فرض نما زوں کے متعلق عورت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ اس کا گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں حا ضر ہو نے سے بہتر ہے لیکن عیدین کے موقع پر شو کت اسلا م کے اظہا ر کے لیے عورتو ں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مردو ں کے ہمراہ کھلے میدان میں عید ین میں نما ز ادا کر یں۔ اگر اپنی مجبو ر ی کی وجہ سے وہ نما ز نہیں پڑھ سکتیں تو بھی مسلما نو ں کے ساتھ ان کی دعا وغیرہ میں ضرور شا مل ہو ں، البتہ نما ز نہ پڑھیں بلکہ عورتو ں سے الگ رہیں ۔حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فر ما تی ہیں :" کہ ہمیں حکم ہو تا تھا کہ ہم نو جوان اور پر دہ نشین عورتو ں کو نما ز عید ادا کر نے کے لیے اپنے ہمرا ہ لے کر نکلیں ۔ (صحیح بخا ری :کتا ب العیدین، باب خروج النسا ء ) اور جو عورتیں مخصوص ایا م میں ہیں وہ بھی ساتھ جا ئیں لیکن وہ نما ز سے الگ رہیں ۔(صحیح بخا ری :کتا ب العید ین باب خرو ج النسا ء ) جن کہ پا س چا در نہ ہو تی وہ اپنی سہیلی سے عاریتاً چا در لے کر عید گا ہ میں حا ضر ہو تی ۔(صحیح بخا ری ) خو د رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیو یو ں اور بیٹیوں کو عید گا ہ چلنے کا حکم دیتے ۔(مسند امام احمد :ج1ص231) بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر عورت کو عید گا ہ جا نے کا تا کید ی حکم ارشا د فرماتے ۔(بیہقی :ج 3 ص306) ان تمام احا دیث کا تقا ضا ہے کہ عورتیں گھروں میں الگ نما ز با جما عت پڑھنے کی بجا ئے عا م مسلما نو ں کے ہمرا ہ نما ز عید ادا کر یں، لہذا عورتو ں کو الگ جماعت نہیں کرا نی چا ہیے ،جبکہ عید گا ہ میں ان کے لیے پر دے کا انتظا م ہو تا ہے ۔ سوال۔سیا لکو ٹ سے پرو فیسر حفیظ اللہ اعوان لکھتے ہیں کہ مسجد میں بلا عذر نما ز عید ادا کر نا شر عاً کیا حقیقت رکھتا ہے، کیا اس طرح مسجد میں عید پڑھنے سے ثواب میں کمی تو نہیں ہو تی ؟ جواب۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زندگی بھر یہی معمول رہا ہے کہ آپ کھلے میدان میں نماز عیدادا کرتے تھے۔حالانکہ مسجد نبوی میں گنجائش ہوتی تھی۔ اسی طرح خلفائے راشدین بھی اسی سنت پر عمل پیرار ہے۔مساجد میں نماز عید ادا کرنے سے ترک سنت کے
Flag Counter