Maktaba Wahhabi

413 - 495
اللہ تعالیٰ کی مغفرت لے کر گھرواپس آتا ۔(مجمع الزوائد :2/198) مگر اس کی سند میں بھی نصربن حما د راوی مترو ک ہے، جیسا کہ حا فظ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث بیا ن کر نے کے بعد خو د اس کی وضا حت کر دی ہے ۔ حاصل کلا م یہ ہے کہ عید ین کے رو ز غسل کے استحباب پر کو ئی صحیح مرفوع رو ایت نہیں ہے، تا ہم ابن عمر ، حضرت علی اور حضرت سائب بن یز ید رضی اللہ عنہم کے عمل سے عید کے دن غسل کا استحباب ثا بت ہو تا ہے۔ حا فظ ابن عبد البر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اہل علم کی ایک جما عت کے نز دیک عید کا غسل، غسل جمعہ پر قیا س کی وجہ سے مستحب اور پسندیدہ ہے ۔(التمہید :10/266) ان آثا ر کے پیش نظر عید ین میں عید گا ہ جا نے سے پہلے غسل کر نے میں شر عاً کو ئی قبا حت نہیں ہے بلکہ ایسا کر نا مستحب ہے ۔(واللہ اعلم ) سوال۔ساہیوا ل سے عبد السلا م لکھتے ہیں کہ بعض عورتیں عید کے دن بناؤ سنگھا ر دکھا نے کے لیے عیدگا ہ جا تی ہیں ،ان حا لا ت میں عورتو ں کا عید پڑھنے کے لیے عید گا ہ جا نا کیسا ہے ؟ جوا ب ۔مر دو ں کے علا وہ مستو را ت کا بھی عید گا ہ میں جا کر نما ز عید میں شر یک ہو نا مسنون ہے، چنانچہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن ہم چھو ٹی بچیو ں ،پر دہ نشین جوان لڑکیو ں حتیٰ کہ حا ئضہ عورتوں کو بھی عید گا ہ لے جا ئیں تا کہ مسلما نو ں کے اس عظیم اجتماع کی خیرو بر کت اور ان کی دعا ؤں میں شمو لیت کر یں، البتہ حا ئضہ عورتیں نما ز اور جا ئے نماز سے الگ رہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !بعض عورتیں ایسی بھی ہیں جن کے پا س چا در نہیں ہو تی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" جس کے پاس چا در نہ ہواس کی بہن کو چا ہیے اسے اپنی چا در میں لے لے، اسے اپنی فا لتو چا در عا ر یتاًدے دے ۔(صحیح بخا ری :کتا ب العید ین ) شا ہ ولی اللہ محد ث دہلو ی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :" کہ شو کت اسلا م کے لیے تمام افرا د کا عورتو ں اور بچو ں سمیت عید گا ہ میں جا نا مستحب ہے ۔ (حجۃ اللہ البا لغہ ) حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر تمام صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کا اجماع نقل کیا ہے۔ (فتح البا ر ی ) البتہ اس سنت پر عمل کر نے کے لیے مند ر جہ ذیل امو ر کو پیش نظر رکھنا چا ہیے ۔ (1)عورتیں با پر دہ سا د ہ لبا س میں عید گا ہ جا ئیں اور مہکنے والی خو شبو وغیرہ نہ لگا ئیں ۔ (2)ظا ہر ی آرا ئش و زیبا ئش سے بھی گریز کر یں و گر نہ نیکی بر با د گناہ لا ز م کے مترا دف ہو گا ۔ (3)راستہ کے ایک طرف ہو کر چلیں اور مردوں کے اختلا ط سے پر ہیز کر یں ۔ (4)عید گا ہ میں تکبیرا ت اور ذکر الہی میں مصروف رہیں اور ادھر ادھر کی با تو ں میں وقت ضا ئع نہ کر یں ۔ (5)شو ر و غل کر نے والے شرارتی بچو ں کو ہمرا ہ نہ لا ئیں ۔ (6)سوال میں جس صورت حا ل کا ذکر کیا گیا ہے یہ انتہا ئی افسو س نا ک ہے، عورتو ں کو عا م حا لا ت میں بھی ان احکا م کا پا بند کیا گیا
Flag Counter