وقت سجدہ کرنا ضروری ہے یا بعد میں بھی کیا جا سکتا ہے ؟ جواب۔اس سوال کے جوا ب سے پہلے سجدہ تلا وت کی حیثیت متعین کرنا ضروری ہے ،ہما رے نز دیک سجدہ تلا وت واجب نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔ امام شافعی ، امام احمد بن حنبل اور امام ما لک رحمۃ اللہ علیہم نے اسی موقف کو اختیا ر کیا ہے، البتہ احنا ف کے ہا ں اس کی ادائیگی ضروری ہے، دلائل کے لحا ظ سے ائمہ ثلا ثہ کا مو قف زیا دہ قو ی ہے کیو ں کے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیا ن کر تے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سا منے سورۃ " والنجم "کو تلا وت کیا تو آپ نے سجدہ نہ کیا۔ (صحیح بخا ری) مو لا نا عبید اللہ مبا رکپو ری رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیا ن جو از کے لیے ایسا کیا، اگر سجدہ تلا وت واجب ہو تا تو کم از کم آپ زید بن ثا بت رضی اللہ عنہ کو سجدہ کر نے کا حکم دیتے ۔"(مرعا ۃ المفا تیح:2/45) اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سور ۃ النحل تلا وت کی، آیت سجدہ تلا وت کی تو منبر سے اتر ے اور سجدہ کیا اور لو گو ں نے بھی آپ کے ہمرا ہ سجدہ کیا ۔آیندہ جمعہ پھر وہی سورت تلا وت کی، آیت سجدہ پر آپ نے سجد ہ نہ کیا بلکہ فر ما یا :" کہ جو سجدہ کر تا ہے وہ بھی درست ہے اور جس نے سجدہ نہیں کیا اس پر کو ئی گنا ہ نہیں ۔(بخا ری :کتاب سجو د القرآن) حضرت عمرا ن بن حصین رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی ایسا منقو ل ہے ۔(مصنف عبد الر زاق ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے بھی یہ معلو م ہو ا کہ اگر کو ئی دورا ن خطبہ یا اثنا ئے درس سجدہ کر نا چا ہے تو کر سکتا ہے، ضروری نہیں ہے، اسی طرح بعد میں بھی کیا جا سکتا ہے ،بہر حا ل اس میں تو سیع ہے، ایک مجلس میں بار بار پڑھنے سے صرف ایک دفعہ سجدہ تلا وت کر دینا کا فی ہے، ہما رے ہاں شعبہ تحفیظ القران میں بچے قرآن یا د کر تے ہیں اور سجدہ تلا وت پر مشتمل آیا ت با ر با ر پڑھتے ہیں ،ان کے لیے سجدہ تلا وت ضروری نہیں ہے اگر وہ کر نا چا ہیں تو ایک دفعہ سجدہ کر لینا ہی کا فی ہے ۔ سوال۔نما ز جمعہ جب انفرادی طور پر ادا کیا جا ئے تو اس کے لیے دو رکعت پڑھی جا ئیں یا چا ر ،نیز خو اتین کے لیے نما ز جمعہ کی کیا حیثیت ہے اور جمعہ کم از کم کتنے آدمیو ں کا ہو نا ضروری ہے ۔ جواب۔جمعہ انفرادی طو ر پر نہیں ادا ہو تا، اس کے لیے جما عت کا ہو نا ضروری ہے ،حدیث میں ہے کہ چا ر کے علا وہ نما ز جمعہ با جما عت ادا کر نا مسلما ن پر فرض ہے، صرف عورت، نا با لغ ،غلا م اور بیما ر اس حکم سے خارج ہیں ۔(سنن ابی داؤد، کتا ب الجمعۃ) علا مہ شو کا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مو ضو ع پر مفصل بحث کی ہے ۔(نیل الا وطا ر :2/285) اگر کسی کا جمعہ رہ جا ئے تو وہ انفرا دی طو ر پر چا ر رکعت ظہر اد ا کر ے گا۔ خو اتین کے لیے جمعہ فرض نہیں اگر وہ گھر میں جما عت کا اہتمام کر لیں تو با جما عت دو رکعت پڑھنے کی گنجا ش ہے، جمعہ چو نکہ با جما عت ادا کیا جا تا ہے، اس لیے کم از کم دو کا ہو نا ضروری ہے، خو اتین جو مسجد میں جا کر نماز جمعہ ادا کرنا چا ہتی ہوں وہ ایسا کر سکتی ہیں، صحا بیا ت رضی اللہ عنہن کا نما ز وغیرہ کے لیے مسجد میں جا نا ثا بت ہے ۔ سوال۔ کرا چی سے رب نو از سوال کر تے ہیں کہ جمعہ کے دن دورا ن خطبہ جھو لی اٹھا کر مسجد کی ضروریا ت کے لیے چندہ جمع کر نا شر عاً کیسا ہے؟ جوا ب۔خطبہ جمعہ بھی نما ز کی طرح ہے، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے کہ دو را ن خطبہ اگر کسی نے شو ر کر نے والے کو خا مو ش |