Maktaba Wahhabi

356 - 495
اگر کوئی اجنبی عورت ہوتی تو صورت مسئولہ کے فورا بعد نکاح ہوسکتا تھا۔لیکن بھانجی وغیرہ سے دوران عدت نکاح جائز نہیں ہے۔ سوال۔کراچی سے آمنہ خاتون لکھتی ہیں کہ اسلام میں وٹہ سٹہ کی شادی کی کیاحیثیت ہے؟وضاحت فرمائیں۔ جواب۔بشرط صحت سوال واضح ہوکہ اسلام میں وٹہ سٹہ کی شادی ناجائز اور حرام ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، حدیث میں ہے:'' کہ اسلام میں نکاح شغار(وٹہ سٹہ) کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔''(صحیح مسلم ،کتاب ا لنکاح) شغار کی تعریف یہ ہے کہ آپس میں یوں کہا جائے: تو ا پنی لڑکی کی شادی مجھ سے اس شرط پر کردے کہ میں اپنی لڑکی تیرے ہی نکاح میں دے دیتا ہوں۔بعض روایات میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ اس شرط کے ساتھ ساتھ دونوں لڑکیوں کاکوئی الگ حق مہر مقرر نہ کیاجائے۔ واضح رہے کہ مہر ہونے یا نہ ہونے سے نفس مسئلہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیوں کہ نتائج و عواقب کےلحاظ سے دونوں صورتیں یکساں حکم رکھتی ہیں۔اگر ایک لڑکی کا گھر برباد ہوتا ہے تو دوسری بھی ظلم وستم کا نشانہ بن جاتی ہے۔قطع نظر کے نکاح کے وقت ان کا الگ الگ مہر مقرر کیاگیا تھا یانہیں۔حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس طرح کے ایک نکاح کو باطل قرار دیا تھا۔حالانکہ ان کےدرمیان مہر بھی مقرر تھا۔آ پ نے فرمایا کہ یہی وہ شغار ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایاتھا۔(ابو داؤد کتاب النکاح، باب فی الشغار) ہمارے نزدیک اس قسم کے نکاح کی تین صورتیں ممکن ہیں: 1۔نکاح کا معاملہ کرتے وقت ہی رشتہ لینے دینے کی شرط کرلی جائے۔یہ صورت بالکل حرام اور ناجائز ہے۔ 2۔نکاح کے وقت شرط تو نہیں کی ،البتہ آثار وقرائن ایسے ہیں کہ شرط کاسا معاملہ ہے ،انجام کے لحاظ سے یہ بھی شغار ہے اور ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ 3۔نکاح کے وقت شرط بھی نہیں اور نہ آثار وقرائن شرط جیسے ہیں۔اس صورت کو جائز قرار دیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ یہ تبادلہ نکاح محض اتفاقی ہے۔ اس طرح کے نکاح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں متعدد مرتبہ ہوئے ہیں۔(واللہ اعلم بالصواب) سوال۔بہاولنگرسے رحمت اللہ رحیق لکھتے ہیں کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں نکاح شغار کی شرعی حیثیت بیان کریں ،ہم اس مسئلہ میں بہت پریشان ہیں، اور کئی گھرانوں کاسکون برباد کررکھا ہے۔ جواب۔ہمارے ہاں شریعت سے ناواقفی کی بنا پر اکثر لوگ آبائی رسم ورواج کے پابند ہیں جن میں سے بعض رسوم شریعت کے سراسر خلاف ہیں، ان میں سے ایک نکاح وٹہ سٹہ بھی ہے۔ اس قسم کے نکاح کوعربی زبان میں نکاح شغارکہاجاتا ہے جس کے متعلق اسلام نےحکم امتناعی جاری کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:'' کہ دین اسلام میں نکاح وٹہ سٹہ کا کوئی وجود نہیں۔''(صحیح مسلم:حدیث نمبر 3468) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے نکاح سے منع فرمایا ہے۔(صحیح بخاری؛کتاب النکاح) امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم میں ان احادیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:''نکاح شغار اور اس کا بطلان'' کتب حدیث میں بعض راویان حدیث سے اس کی تفسیر بھی منقول ہے۔حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:'' کہ نکاح شغاربایں طور ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کا نکاح
Flag Counter