Maktaba Wahhabi

314 - 495
اختصار کے پیش نظر ان دلا ئل کو ذکر نہیں کیا گیا صرف صورت مسئلہ پر اکتفا کیا گیا ہے ۔(واللہ اعلم بالصواب ) سوال۔کو یت سے شیخ عبد الخا لق سوال کر تے ہیں کہ عبد اللہ فو ت ہو ا پسما ند گان میں اسما ء بیوی ، سا جد ،ما جد ،خالد اور زاہد چا ر لڑکے ۔ رشیدہ، حمیدہ، دو لڑکیا ں مو جو د ہیں ،فو ت ہو نے والے کا کل تر کہ تیس لا کھ روپے ہے ۔تقسیم سے پہلے بیٹی رشیدہ اپنے انس نا می خا وند اسما ء والدہ اور اولا د کو سو گو ار کر کے فو ت ہو گئی ، ابھی جا ئیداد تقسیم نہ ہو ئی تھی کہ اسما ء بھی اپنے چا ر بیٹوں اور ایک بیٹی کو چھو ڑ کر خا لق حقیقی سے جا ملی ۔اب مو جو د تر کہ مبلغ تیس لا کھ رو پے کیسے تقسیم ہو گا ؟ جواب۔ترکہ کی شرعی تقسیم سے پہلے اگر کو ئی وارث ہو جا ئے تو ہر وارث کا حصہ اسلا می نکا لنے کے لیے تقسیم در تقسیم کے عمل کو علم میراث میں "منا سخہ " کہا جا تا ہے جو خا صہ پیچید ہ اور مشکل ہو تا ہے ،تا ہم اللہ کے فضل و کر م سے اس کا حل حسب ذیل ہے : پہلی تقسیم : بیو ی کا آٹھواں حصہ مبلغ 3،75000روپے ہے, با قی تر کہ اس طرح اولاد میں تقسیم کیا جا ئے کہ لڑکے کو لڑکی سے دو گنا ہ ملے، چنانچہ فی لڑکا 5،25،000روپے اور فی لڑکی 2،62،500روپے دیا جا ئے گا۔ دوسری تقسیم : بیٹی رشیدہ جب فو ت ہو ئی تو وہ اپنے با پ کی جا ئیداد سے مبلغ 2،62500روپے کی حقدار بن چکی تھی ،اب یہی تر کہ اس کی والدہ اسما ء اس کے خا و ند انس اور اس کی اولا د میں تقسیم ہو گا ، چنانچہ والدہ اسماء کو 43،750روپے جو چھٹا حصہ ہے اور خا و ند انس کو چو تھا حصہ مبلغ 65،625روپے اور با قی اولا د کو ملے جو مبلغ 1،53،125روپے ہے۔ تیسری تقسیم:اسماءکو اپنے خا وند سے مبلغ 3،75،000روپے ملا تھا ،پھر بیٹی رشیدہ سے مبلغ 43،750روپے ملا ،فوت ہو تے وقت اس کے پا س مجمو عی رقم 18،750روپے تھی، اب اس مبلغ کو چا ر بیٹو ں اور ایک بیٹی میں اس طرح تقسیم کیا جا ئے گا کہ بیٹی کو ایک بیٹے کے مقابلہ میں نصف ملے، اس طرح بیٹی کو 46،527،77روپے اور ہر ایک لڑکے کو مبلغ 93،055،55روپے ملیں گے ،اب ہر لڑکے کو با پ کے تر کہ سے مبلغ 5،25000روپے اور ما ں کے ترکہ سے 93،055،55روپے ،گو یا ایک لڑکے کا مجمو عی حصہ مبلغ 6،18،055،55روپے، اس طرح لڑکی کو با پ کے ترکہ سے مبلغ 2،62،500،روپے اور ما ں کے ترکہ سے مبلغ 46،527،77رو پے، گو یا اس مجمو عی حصہ مبلغ 3،090،27،77روپے ہے، ملنے والے حصص کی تفصیل یو ں ہو گی : ساجد،6،18،055،55ماجد6،18،055،55زاہد6،18055،55حمیدہ 3،09،027،77 انس65،625،رشیدہ کی اولاد1،53،125،ان تمام حصص کا مجمو عہ 29،99،999،9روپے ہے جو مر حو م عبد اللہ کا تر کہ ہے ۔ نو ٹ : رشیدہ کے حصہ سے اس کے بہن بھا ئی محروم ہیں کیو نکہ اولا د مو جو د ہے اسی طرح والدہ اسماء کے حصے سے داماد انس اور اس کے نو اسو ں اور نواسیوں کو کچھ نہیں ملے گا ،کیو نکہ اس کی اولا د کی مو جو د گی میں ان کو کچھ نہیں ملتا ہے، نیز اس کا تعلق اولو الارحام سے ہے جو اصحا ب الفرائض اور عصبات کی مو جو د گی میں محروم ہو تے ہیں ۔ سوال۔ مظفر گڑھ سے مظہر نوا ز سوال کر تے ہیں احمد بخش فو ت ہو ا ،پسماند گا ن میں سے اس کی بیو ی ما ئی جیون، بیٹا اللہ بخش ،دختر منظور ما ئی اور ایک اور بیٹی فیض الہی مو جو د تھے ۔پھر احمد بخش کا تر کہ تقسیم ہو نے سے پہلے اس کا بیٹا اللہ بخش فو ت ہو گا اور وہ ایک لڑکا
Flag Counter