سوال ۔ جھنگ سے عبد الحمید سوال کر تے ہیں کہ اگر رمضا ن میں کسی شرعی عذر کی بنا پر چند روزے رہ جا ئیں تو کیا شوال میں چھ روزے بطو ر قضا شما ر کیے جا سکتے ہیں یاا نہیں علیحدہ رکھنا ہو گا ؟ جوا ب۔شوا ل کے چھ روزے رمضا ن میں رہ جا نے والے روزوں کی قضا میں شما ر ہو سکتے ہیں۔ لیکن وہ شوال کے چھ روزے نفلی روزوں میں شمار نہیں ہو ں گے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ "جس شخص نے رمضا ن کے روزے رکھے ،پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو گو یا وہ ہمیشہ حا لت روزہ رہا ۔‘‘ اس حدیث سے معلو م ہو تا ہے کہ پہلے رمضا ن المبارک کے فر ض روزے رکھنا ضروری ہے ۔ پھر ان کے بعد شوال میں چھ نفلی روزوں کا اضا فہ کیا جا ئے تا کہ یہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کی طرح ہو جا ئے، لہذا جس مسلما ن کے روزے رہ گئے ہو ں اسے چا ہیے کہ نفلی روزے رکھنے سے پہلے رمضا ن میں رہ جا نے والے روزوں کی قضا مکمل کر لے، پھر شوال کے روزے مکمل کر لے۔ قضا کے طور پر رکھے ہو ئے روزے نفلی روزوں کے قا ئم مقا م نہیں ہو سکتے ۔ سوال شور کو ٹ سے محمد خلیل سوال کر تے ہیں کہ شوال کے روزوں کی فضیلت کیا ہے ؟ کیا عید کے فو راً بعد شوال کے روزے رکھے جا ئیں یا انہیں بعد میں بھی رکھا جا سکتا ہے؟ جواب ۔دور حا ضر کے بعض ’’ روشن خیا ل‘‘ مجتہدین ما ہ شوال کے چھ روزوں کو مکرو ہ کہتے ہیں ،نیز امام ما لک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ان کی کراہت منقو ل ہے ۔اگر چہ متا خرین نے ان سے اتفا ق نہیں کیا تا ہم ان مفرو ط کا جا ئز ہ لینا ضروری ہے جن کی بنا پر ان چھ روزوں کو مکروہ کہا جاتا ہے۔ کتا ب و سنت کی رو سے عید الفطر کے بعد ما ہ شوا ل کے چھ روزے رکھنا مستحب ہیں۔ احا دیث میں ان روزوں کی بہت فضیلت بیا ن ہو ئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما تے ہیں :"جس نے ما ہ رمضان روزوں سے گزارا ،پھر شوال کے چھ روزے رکھے ،اسے سال بھر کے روزے رکھنے کا ثواب ہو گا ۔ (صحیح مسلم ،کتا ب الصوم ) بروایت طبرا نی حضرت ابو ایو ب انصا ری رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریا فت کیا کہ ایک روزہ دس دنو ں کے برابر حیثیت رکھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اب میں فر ما یا :’’ ہا ں ایسا ہی ہے ۔‘‘ (ترغیب : 2/111) حضرت ثو بان رضی اللہ عنہ سے مز ید وضا حت مر وی ہے کہ ما ہ رمضا ن کے روزے دس ما ہ کے برابر ہیں اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے دو ما ہ کے مسا وی ثواب رکھتے ہیں، اس طرح یہ سال بھر کے روزے ہوئے ۔(صحیح ابن خز یمہ : 2/298) حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" جس نے ما ہ رمضا ن کے مکمل اور ان کے بعد ما ہ شوال کے چھ روزے رکھے اس نے گو یا پو رے سا ل کے روزے رکھے ۔‘‘(مسند امام احمد:3/324) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ان روزوں کی فضیلت ایک دوسر ے اندا ز سے بیا ن ہو ئی ہے، ارشا د نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس نے ما ہ رمضا ن کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے بھی چھ روزے پو رے کیے وہ گنا ہو ں سے یو ں پاک ہو جا تا ہے گو یا آج ہی شکم ما در سے پیدا ہو ا ہے ۔(ترغیب :2/111) اسی طرح حضرت ابو ہریرہ ، حضرت ابن عبا س اور حضرت براء بن عاز ب رضی اللہ عنہم سے بھی ما ہ شوال کے چھ روزوں کی ترغیب و |