Maktaba Wahhabi

210 - 495
ہو ئے تھے ،ہم نے رو زہ افطا ر کیا ، پھر سورج نکل آیا ۔‘‘(صحیح بخا ری :کتا ب الصوم ) حدیث کے الفا ظ اسی قدر ہیں، اس میں حضرت جا بر رضی اللہ عنہ اور عید کے بعد قضا دینے کا ذکر خو د سا ختہ ہے ۔اس طرح روزہ افطا ر کر لینے کے بعد اس کی قضا دینے کے متعلق علماء کا اختلاف ہے ۔مذکورہ با لا روایت کا کو ئی راوی ایک دوسر ے راوی سے پو چھتا ہے کہ کیا انہیں قضا دینے کا حکم دیا گیا تھا تو اس نے جو اب دیا کہ قضا دینا ضروری ہے۔ قضا دینے کے متعلق یہ فیصلہ ان کا ذاتی رجحا ن ہے حدیث کا حصہ نہیں ہے ،چنانچہ محدث ابن خزیمہ یہ حدیث بیا ن کر نے کے بعد لکھتے ہیں : "حدیث میں یہ با ت نہیں ہے کہ انہیں قضا دینے کا حکم دیا گیا تھا بلکہ یہ ہشا م راوی کا اپنا قول ہے، میر ے نز دیک یہ ثا بت نہیں ہے کہ ایسی صورت حال کے پیش نظر انہیں قضا دینا پڑے گی ،جب انہو ں نے افطا ر کیاتو ان کے یقین کے مطا بق سورج غروب ہو چکا تھا، اگر انہیں بعد میں معلو م ہو ا کہ سورج غرو ب نہیں ہو ا تھا تو اس صور ت حا ل کے متعلق ہما رے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فر ما ن مشعل راہ ہے کہ ہم قضا نہیں دیں گے اس میں ہما را کیا قصور ہے۔(صحیح ابن خز یمہ : 3/339) اگر چہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کے بر عکس روایا ت بھی ملتی ہیں لیکن وہ پا یہ ثبو ت کو نہیں پہنچتیں ،تا ہم ہما رے نز دیک اس قسم کے روزہ کی قضا ضروری نہیں ہے کیو نکہ اس میں انسا ن کے ارادہ اور اختیا ر کو دخل نہیں ۔(واللہ اعلم با لصواب ) سوال۔ملتا ن سے عطا ء اللہ خا ں دریا فت کر تے ہیں کہ میر ی بیٹی عورتوں کو نما ز تراویح پڑھا تی ہے، کچھ لو گ کہتے ہیں کہ عورت کا جماعت کرا نا صحیح نہیں ہے ،اس کے متعلق ہما ری رہنما ئی فر ما ئیں ؟ جواب۔ امت کے اکثر علمائے سلف اس با ت کے قا ئل ہیں کہ عورت کا جما عت کرا نا صحیح ہے ،اگر چہ کچھ حضرات نے اس کے موقف سے اختلاف کیا ہے تا ہم عورت کا جما عت کرانا احا دیث سے ثا بت ہے، محدثین کرا م نے اپنی کتب حدیث میں اس کے متعلق با قا عدہ عنوان بھی قا ئم کیے ہیں ،چنانچہ امام ابو دا ود رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوا ن با یں الفا ظ قا ئم کیا ہے:’’ با ب اما مۃ النسا ء "عورتو ں کی اما مت کا بیا ن‘‘ ۔ پھر انہو ں نے شہیدہ فی سبیل اللہ ام ورقہ بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا " کہ وہ اپنے اہل خا نہ کی نماز با جما عت کے لیے امامت کے فرا ئض سر انجا م دے ۔ (سنن ابی داؤد :کتا ب الصلو ۃ ) اس حدیث کی شرح کرتے ہو ئے مو لا نا شمس الحق عظیم آبا دی لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے عورتوں کی امامت اور ان کی نماز باجماعت کے اہتمام کا جوا ز ثا بت ہو تا ہے ۔(عون المعبو د ۔ج 1ص230) امام بیہقی نے بھی ایک باب با یں الفا ظ قا ئم کیا ہے "باب اثبا ت امامۃ المراۃ "یعنی عورتوں کی اما مت کے اثبا ت کا بیا ن۔ پھر انہو ں نے صدیقہ کا ئنا ت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ بیا ن کیا ہے کہ انہو ں نے ایک دفعہ نماز کے لیے عورتوں کے درمیان کھڑی ہو کر ان کی امامت کرا ئی تھی۔(بیہقی :ج3ص130) ام حسن کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زو جہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو عورتوں کی امامت کرا تے دیکھا کہ آپ ان کے درمیا ن کھڑی تھیں ۔(مصنف ابن ابی شیبہ :ج3ص536)
Flag Counter