Maktaba Wahhabi

192 - 495
نیز اس کے استاد ابوداؤد بن الحارث الاعمی کومحد ثین نے و ضا ع قرا ر دیا ہے۔ (میزان الاعتدال :4/272) علا مہ بو صیری نے اس کو مترو ک کہا ہے اور وضع حدیث سے متہم کیا ہے ۔( تعلیق ابن ما جہ :حد یث نمبر 3127) اس کے متعلق امام ابن حبا ن رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ ایسا راوی ہے جو ثقا ت کے نا م سے مو ضو ع روایات بیا ن کر تا تھا اس کی بیا ن کر دہ روایات بطو ر دلیل درست نہیں ہیں ۔(کتا ب الضعفا ء :3/55) ابن حبا ن رحمۃ اللہ علیہ نے اس وضا حت کے بعد مذکورہ روایت کو بطو ر نمونہ پیش کیا ہے۔ محد ث العصر علامہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو مو ضو ع قرار دیا ہے۔(سلسلۃالاحادیث الضعیفہ:3/157) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو معلق یعنی بلا سند بیا ن کیا ہے جو اس روایت کے کمز ور ہو نے کی علا مت ہے، الفا ظ یہ ہیں کہ قر با نی کر نے والے کو ہر با ل کے عو ض نیکی ملے گی۔(جا مع ترمذی) واضح رہے کہ وہ روایت جس میں مندرجہ ذیل مضمو ن بیا ن ہو ا ہے ’’ قر با نی قیا مت کے دن اپنے سینگو ں با لو ں اور کھرو ں سمیت آئے گی‘‘ یہ بھی سخت ضعیف ہے ۔(سلسلۃ الاحا دیث الضعفیہ 2/14) قر با نی کے فضا ئل و منا قب بے شما ر صحیح احا دیث سے منقو ل ہیں واعظین کو چا ہیے کہ عوا م میں شو ق پیدا کرنے کےلیے انہیں بیا ن کیا جائے، اس قسم کی من گھڑت روا یت سے گریز کر نا چا ہیے کیو ں کہ ضعیف اور وضعی روا یا ت سے کسی قسم کا استحبا ب ثا بت نہیں ہو تا بلکہ ان کے بیا ن کر نے پر سخت و عید آئی ہے ۔ سوال۔ سکھر سے عطا ء اللہ دریا فت کر تے ہیں کہ قیا مت کے دن قر با نی کے جا نو ر ہما ر ے لیے سواری کا کام دیں گے کیا اس کے متعلق کو ئی حدیث ہے ؟ جوا ب ۔ ہما ر ے واعظین اکثر ایک حدیث بیا ن کر تے ہیں جس کے الفاظ یہ ہیں " اپنی قر با نیوں کو خو ب موٹا تا زہ کیا کرو کیو ں کہ یہ قیامت کے دن پل صراط پر سواری کا کا م دیں گی۔ کتب حدیث میں ان الفا ظ کے ساتھ کو ئی حدیث مر وی نہیں ہے، اس کے متعلق حا فظ ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: یہ حدیث محدثین کے ہاں غیر معرو ف ہے جس کا کو ئی ثبو ت نہیں ۔(کشف الخفا ء:2/75) علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق لکھتے ہیں : ان الفا ظ کے سا تھ مرو ی یہ حدیث با لکل بے بنیا د ہے۔ (سلسلۃ الا حا دیث الضعیفہ،1/102) حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مسند الفردوس کے حو الہ سے ایک حدیث کی نشاندہی کی ہے جس کے الفا ظ یہ ہیں: "اپنی قربا نیوں کو خوب مو ٹا کرو اس لیے کہ وہ پل صرا ط پر تمہا ری سواریا ں ہوں گی۔ (تلخیص الحبیر4/138) پھر خود ہی اس پر نا قدانہ تبصر ہ کرتے ہوئے فر ما تے ہیں: اس کی سند میں یحیی بن عبید اللہ نا می ایک راوی انتہائی ضعیف ہے ۔(حوالہ مذکو رہ) محدثین نے اس راوی کے متعلق ضعیف الحدیث، منکر الحدیث اور متروک الحدیث کے الفا ظ استعما ل کیے ہیں۔ اس کا با پ عبید اللہ بن عبد اللہ بھی مجہو ل ہے جس کے متعلق امام شا فعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں کہ یہ غیر معرو ف ہے، ان وجو ہا ت کی بنا پر علا مہ البا نی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ روا یت انتہا ئی ضعیف ہے ۔
Flag Counter