جوا ب۔واضح رہے کہ خدمت کمیٹی کی حیثیت بیت الما ل کی طرح ہے، یعنی ما ل زکو ۃ ان کے پا س بطو ر امانت ہے، کو شش کر نا چا ہیے کہ یہ امانت حقداروں تک جلد پہنچ جا ئے دانستہ دیر کرنا درست نہیں، ہا ں اگر معقول وجہ سے مال زکو ۃ سا ل سے پہلے پہلے ختم نہیں ہوتا تو اس میں ان شاءاللہ کوئی حرج نہیں، البتہ صاحب نصاب کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر سال زکوۃ دیتا رہے، اسے بھی مستحقین نہ مل سکیں تو ایک سال کی زکو ۃ دوسرے سال میں جمع کر سکتا ہے مگر ایسا کم ہو تا ہے لیکن خدمت کمیٹی نے ایک نظم کے تحت کا م چلانا ہوتا ہے، اس لیے کسی وجہ سے اگر ایک سا ل کی کچھ زکو ۃ بچ جا ئے تو اسے دوسر ے سا ل کی زکو ۃ کے سا تھ جمع کر نے میں کو ئی حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم ) سوال۔حا فظ والاضلع بہا ولنگر سے حا جی ضیا ء الدین لکھتے ہیں کہ ایک آدمی کا شتکا ری کےلیے زمین ٹھیکہ پر لیتا ہے، پھر اس کی کا شت کا ری پر اخراجا ت اٹھا تا ہے مثلاً ٹر یکٹر کے ذریعے اسے بو یا جا تا ہے، پھر اس پرکھا د سپرے کٹا ئی کی مزدوری اور تھر یشر وغیرہ پر کا فی خرچہ آتا ہے کیا عشر دینے سے پہلے ان اخراجا ت کو پیداوار سے منہا کرلیا جا ئے یا کل پیداوار سے عشر ادا کیا جا ئے ؟ کتا ب و سنت کی رو شنی میں جواب دیں ؟ جواب۔اس جوا ب سے پہلے عشر کی حیثیت اور مقدار نیز پیداوار کا تعین ضروری ہے جس پر عشر وصول کیا جا تا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے : کہ وہ زمین جسے با رش یا قدرتی چشمہ کا پا نی سیراب کرتا ہو یا کسی دریا کے کنا رے ہونےکی وجہ سے خود بخود سیرا ب ہو جا تی ہو تو اس کی پیداوار سے دسوا ں حصہ بطور عشر لیا جا ئے گا اور وہ زمین جسے کنو ئیں سے پا نی کھینچ کر سیرا ب کیا جا تا ہے تو اس کی پیدا وار سے بیسواں حصہ لیا جا ئے گا ۔ (صحیح بخا ری :زکو ۃ 1483) اس حد یث میں پیداوار دینے وا لی زمین کی حیثیت اور اس کی پیداوار پر مقدا رعشر کو واضح الفا ظ میں بیا ن کر دیا گیا ہے جس کی تشریح آیندہ کی جائے گی لیکن کتنی مقدا ر جنس پر عشر دینا ہو گا وہ ایک دوسر ی حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کہ پا نچ وسق سے کم پیداوار میں زکو ۃ، یعنی عشر نہیں ہے۔(صحیح بخا ری :کتا ب الز کو ۃ1484) اور واضح رہے کہ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، گو یا نصا ب جنس 300صاع ہیں، جدید اعشا ری نظا م کے مطا بق صا ع 2کلو 100گرام کا ہوتا ہے۔ اس حساب سے پا نچ وسق کے 630 کلو گرا م ہو تے ہیں۔ بعض اہل علم کے نز دیک ایک صا ع اڑھا ئی کلو کے مسا وی ہو تا ہے، لہذا ان کے ہاں پیداوار کا نصا ب 750 کلو گرام ہے۔ غربا اور مسا کین کی ضرورت کے پیش نظر پیداوار کا نصا ب 630 کلو گرا م مقرر کیا جا نا زیا دہ مناسب معلو م ہوتا ہے۔ اول الذ کر حدیث سے معلو م ہو تا ہے کہ شر یعت نے مقدا ر عشر کےلیے اس کی سیرا بی یعنی پیدا وار لینے کےلیے پا نی کو مدار قرار دیا ہے اگر کھیتی کو سیرا ب کر نے کے لیے پا نی بسہولت دستیاب ہے اس پر کسی قسم کی محنت یا مشقت نہیں اٹھا نا پڑتی تو اس میں پیدا وار کا عشر یعنی دسواں حصہ بطو ر زکو ۃ نکا لنا ہو گا۔ اس کے بر عکس اگر پا نی حاصل کر نے کے لیے محنت و مشقت اٹھا نا پڑتی ہو یا اخرا جا ت برداشت کر نا پڑیں تو اس میں نصف العشر یعنی بیسوا ں حصہ ہے۔ ہمارے ہا ں عا م طو ر پر زمینو ں کی آبپاشی دو طرح سے کی جا تی ہے : (1)نہری پا نی :حکو مت نے اس کے لیے مستقل محکمہ انہار قا ئم کر رکھا ہے اس پر زمیندار کو محنت و مشقت کے علا وہ اخرا جا ت بھی |