Maktaba Wahhabi

171 - 495
نہیں اور نہ قر ون اولیٰ میں اس کا ثبو ت ملتا ہے، اس لیے بریلوی حضرا ت کا فو تگی کے تیسرے دن قل خو انی کا اہتمام اور اہل حدیث حضرات کا مسجد یا گھر میں تقر یر اور اس کے بعد میت کے لیے اجتماعی دعا کا اہتما م ان دو نو ں میں اصولی طور پر کو ئی فر ق نہیں ہے، یہ سب حیلے بہا نے مر وجہ بد عا ت و رسو م کر نے کے لیے کیے جا تے ہیں ، ایک با غیرت مسلما ن اور خو د دار اہل حدیث کو تمام با تو ں سے اجتنا ب کر نا چا ہیے۔تعز یت سے مرا د اہل میت کو صبر کی تلقین اور ان کے لیے دعاء استقا مت پھر میت کے لیے دعا ئے مغفرت کر نا ہے، اس کے لیے کسی دن جگہ یا خا ص شکل و صورت کا اہتمام قطعاً درست نہیں ہے ۔ سوال۔اہل میت سے تعز یت کے لیے شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا تعز یت کے لیے تین دن کے لیے بیٹھنا ضروری ہے۔(محمد اکر م لیہ ) جوا ب ۔ تعزیت کے لیے مندرجہ ذیل آدا ب کو مدنظر رکھیں: (1)تعز یت سے مرا د اہل میت کو صبر کی تلقین ، ان کے لیے دعا ئے خیر اور میت کے لیے دعا ئے مغفرت کر نا ہے،اس کے لیے کو ئی مخصو ص الفاظ یا طریقہ نہیں بلکہ جن الفا ظ سے بھی اہل میت سے اظہا رہمدردی اور انہیں تسلی دی جا سکے ادا کئے جا سکتے ہیں،حدیث میں اس طرح اہل میت سے تعز یت کر نے کو با عث اجرو ثواب بتا یا گیا ہے ۔ (2)تعز یت کے لیے با یں طور پر تین دن کی تحد ید کر نا کہ ان کے بعد تعز یت جا ئز نہ ہو شرعاً ثا بت نہیں ہے بلکہ جب کبھی جہا ں کہیں مو قع ملے تعز یت کی جا سکتی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر طیا ر رضی اللہ عنہ کے پسماندگان سے تین دن کے بعد تعزیت کی تھی ۔ (3)تعز یت کے سلسلہ میں دو چیز وں سے بطو ر خا ص پر ہیز کیا جا ئے (الف)مخصوص مقام پر دری یا چٹا ئی بچھا کر اہتمام کے سا تھ بیٹھے رہنا ۔ (ب)اہل میت کی طرف سے آنے وا لو ں کے لیے کھا نے کا اہتمام کر نا ،صحابہ کرا م رضی اللہ عنہم ان دو نو ں چیز و ں کو نو حہ میں شما ر کر تے تھے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فر ما یا ہے،البتہ با ہر سے آنے وا لے مہما نو ں کے لیے تین دن کھا نے اور ان کے بیٹھنے کا اہتمام اہل میت کے علا وہ دوسر ے اقر با یا محلہ پر ضروری ہے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب ) سوال۔ ڈجکوٹ سے علی محمد لکھتے ہیں کہ اگر اہل میت کے لیے کو ئی دوسرا کھا نا نہ تیا ر کر ے تو کیا وہ خو د پکا سکتے ہیں یا نہیں ؟ نیز آپ نے ایک فتوی میں لکھا ہے کہ تعز یت سے مراد اہل میت کو صبر کی تلقین کرنا، پھر میت کے لیے دعا ئے مغفرت کرنا ہے، یہ وضا حت کر یں کہ مذکو رہ دعائیں ہاتھ اٹھا کر کی جا ئیں یا ویسے کہہ دی جا ئیں ۔ جوا ب ۔ اگر اہل میت کے رشتہ داروں یا تعلق دارو ں میں کو ئی بھی ان کے لیے کھا نا تیا ر نہ کر ے تو اہل میت خود کھا نا تیار کر سکتے ہیں، شر یعت نے رشتہ داروں اور دیگر خویش و اقا ر ب سے کہا ہے کہ اہل میت تو غم سے نڈھا ل ہیں ان کے لیے کھا نا وغیرہ دوسروں کو تیا ر کرنا چا ہیے، گھر میں بچے وغیرہ بھی ہو تے ہیں انہیں کھلا نے پلا نے کے لیے گھر میں کھا نا تیا ر کیا جا سکتا ہے ،اس سے خو د بھی کھا یا جا سکتا ہے، البتہ جو چیز منع ہے وہ ہے اہل میت کے ہاں اجتما ع اور اہتمام کے سا تھ اس اجتما ع کے لئے شا ن و شوکت کے سا تھ کھانے کی تیا ر ی، اس قسم کے اجتما ع اور اہتمام کو صحا بہ کرام رضی اللہ عنہم نو حہ کی ایک قسم شما ر کر تے تھے جہاں تک تعز یت کے لیے ہاتھ اٹھا نے کا ذکر ہے اس کے متعلق ہم نے وضا حت سے لکھا تھا کہ تعزیت میں دو چیز یں ہو تی ہیں ایک میت کے لیے اخرو ی
Flag Counter