3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن ادعیہ کا اہتمام کیا ہے،وہ ضرور پڑھی جائیں۔ ان کے علاوہ ہر وہ دعا بھی پڑھی جاسکتی ہے جس کا ہنگامی حالات سے تعلق ہو، لادین حملہ آور امریکہ بھارت اور روس وغیرہ کا نام بھی لیا جاسکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ر عل ،مضراور ذکوان کا نام لے کر ان کے لئے بددعا فرمائی تھی۔پھر ان سے نبرد آزما ہونے والے مجاہدین کا نام لے کر ان کی فتح ونصرت کےلئے دعا کی جاسکتی ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیاش بن ربیعہ، سلمہ بن ہشام اور ولید بن ولید کا نام لے کر ان کے لئے دعائیں فرمائی تھیں۔(صحیح بخاری) 4۔ہنگامی حالات سے غیر متعلق ادعیہ کا قنوت نازلہ میں پڑھنا درست نہیں ہے، ائمہ مساجد کو چاہیے کہ وہ مقتدی حضرات کا خیال رکھیں۔بے جا طوالت وتکرار سے اجتناب کریں۔ البتہ خشوع خضوع چیزے دیگر است، اسے ہر حال میں برقرار رہنا چاہیے۔جب بھی ہنگامی حالات ختم ہوجائیں تو قنوت نازلہ کو موقوف کردینا بھی مسنون ہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے اہتمام سے ان ناتواں اور کمزور مسلمانوں کی نجات کے لئے دعا فرماتے تھے جو کفار کے ہاں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرتے تھے۔پھر آپ نے یہ سلسلہ بند کردیا تو عرض کیاگیا کہ اب آپ دعا کیوں نہیں کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ کفار کی قید سے رہائی پا کر مدینہ آگئے ہیں۔'' (صحیح بخاری وصحیح مسلم) امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک باب یوں قائم کیاہے:''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ دعائے قنوت نہیں فرماتے تھے بلکہ جب کسی کے لئے دعا یا بدعاکرنا مقصود ہوتی تو اس کا اہتمام فرماتے اور جب حالات سازگارہوتے تو قنوت کو موقوف کردیتے۔ 5۔اگر کوئی نو میل یا اس سے زیادہ مسافت پرجمعہ پڑھنے کے لئے جاتا ہے، اگر وہاں عصر کی نماز کا وقت ہوجائے تو قصر کرکے پڑھنا چاہیے اسی طرح دوران سفر بھی قصر پڑھی جاسکتی ہے۔ سوال۔کسی مدرسہ کے چند طلبا نے سوالات کیے ہیں کہ امت مسلمہ بالخصوص افغانستان شدید بحران کا شکار ہے ، اس سلسلہ میں ائمہ مساجد نے قنوت نازلہ کا اہتمام کررکھا ہے۔کیا اس قنوت نازلہ کو پانچوں نمازوں میں پڑھا جاسکتا ہے۔نیز بتائیں کہ قنوت نازلہ کی اصل دعا کیا ہے۔کیا اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اسے کس حد تک لمبا کیاجاسکتا ہے؟ جواب۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امت مسلمہ آج شدید بحرانی کیفیت سے گزر رہی ہے۔ اس میں اپنوں کی بے وفائی مفاد پرستی اور مصلحت کوبڑا دخل ہے۔ در اصل اغیار کی وحشت وبربریت کو نام نہاد مسلمانوں کی ہوس اقتدار نے حوصلہ دیاہے۔ ایسے حالات میں ہم کمزور ناتواں لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا وپکار کے علاوہ اور کیا کرسکتے ہیں۔ایسے سنگین اور ہنگامی حالات میں دوران نماز رکوع کے بعد بآواز بلند امام کا دعا کرنا اور مقتدیوں کا آمین کہنا قنوت نازلہ کہلاتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم کے لئے دعا بد دعا کرتے تو رکوع کے بعد قنوت فرماتے۔(صحیح بخاری) اس لئے ائمہ مساجد کا یہ مستحسن اقدام ہےکہ انھوں نے ایسے کٹھن حالات میں قنوت نازلہ کا اہتمام کیا ہے۔اسے پانچوں نمازوں میں برقرار رکھنا چاہیے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ ظہر ،عصر،مغرب،عشاء اور فجر یعنی تمام نمازوں میں اہتمام کے ساتھ مسلسل قنوت نازلہ فرمائی۔(ابو داؤد :کتاب الصلوۃ باب القنوت فی الصلوات) |