Maktaba Wahhabi

337 - 345
وَأَظُنُّہٗ مَوْضُوعًا ۔ ’’مجہول الحال ہے۔ اس نے ایک منکر روایت بیان کی ہے، جسے امام حاکم نے اپنی کتاب مستدرک میں ذکر کیا ہے۔ میرے مطابق وہ روایت من گھڑت ہے۔‘‘(میزان الاعتدال : 3/5246، 6330) حافظ سیوطی رحمہ اللہ(911ھ)کہتے ہیں : قَالَ الذَّھَبِيُّ : فِي سَنَدِہٖ عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، لَا یُدْرٰی مَنْ ھُوَ؟ ’’حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کی سند میں عمرو بن اوس معلوم نہیں کون ہے؟‘‘(الخَصائص الکبرٰی : 1/14) 2.سعید بن ابی عروبہ ’’مدلس‘‘ اور ’’مختلط‘‘ ہے۔ 3.قتادہ بن دعامہ ’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ لہٰذا اس قول کی سند کو امام حاکم رحمہ اللہ کا ’’صحیح‘‘ کہنا معتبر نہیں ۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم رحمہ اللہ کا ردکرتے ہوئے لکھا ہے: أَظُنُّہٗ مَوْضُوعًا عَلٰی سَعِیدٍ ۔ ’’میرے مطابق یہ سعید پر جھوٹ ہے۔‘‘ (تلخیص المستدرک : 2/415) لسان المیزان میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسی حکم کو برقرار رکھا ہے۔ غیر ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ قول شرعی نصوص کے بھی خلاف ہے۔
Flag Counter