دلیل نمبر8 جعفر بن محمدبن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب بیان کرتے ہیں کہ آدم علیہ السلام نے یہ دُعا کی تھی : رَبِّ! ظَلَمْتُ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، إِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَیْرُکَ، فَأَوْحَی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیْہِ : یَا آدَمُ! وَمِنْ أَیْنَ عَرَفْتَ ذٰلِکَ النَّبِيَّ الْـاُمِّيَّ، وَلَمْ أَخْلُقْہُ بَعْدُ؟ فَقَالَ آدَمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ : إِنِّي رَأَیْتُ عَلَی الْعَرْشِ مَکْتُوبًا : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ، فَعَلِمْتُ أَنَّ ذٰلِکَ النَّبِيَّ مِنْ صُلْبِي، فَبِحَقِّ ذٰلِکَ النَّبِيِّ، إِلَّا مَا أَطْعَمْتَنِي، فَأَوْحَی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلٰی جِبْرَئِیلَ أَنِ اہْبِطْ إِلٰی عَبْدِي، فَہَبَطَ عَلَیْہِ جِبْرَئِیلُ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہَبَطَ مَعَہٗ بِسَبْعِ حَبَّاتٍ مِّنْ حِنْطَۃٍ، فَوَضَعَہَا عَلٰی یَدَیْ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ ۔ ’’میرے رب! میں اپنی جان پر ظلم کر بیٹھا ہوں ، تُو مجھے معاف فرما اور میرے حال پر رحم کر، تیرے سوا تیرے بندے کے گناہ کوئی معاف نہیں کر سکتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ آدم! تُو نے اس اُمِّی نبی کو کیسے پہچانا، حالانکہ میں نے ابھی اسے پیدا ہی نہیں کیا؟ اس پر آدم علیہ السلام نے عرض کیا:میں نے عرش پر یہ لکھا ہوا دیکھا :لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ |