حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے ’’الضعفاء والمتروکون‘‘ (1/123،ت : 429) میں ذکر کیا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِیہٖ لِیْنٌ ۔’’اس میں کمزوری ہے۔‘‘(تاریخ الإسلام : 3/521، ت : بشار) نیز فرماتے ہیں : ضَعَّفَہٗ أَبُوْ حَاتِمٍ، وَلَہٗ حِکَایَۃٌ مُنْکَرَۃٌ عَنْ مَالِکٍ سَاقَہَا الْخَطِیْبُ ۔ ’’ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے، اس نے امام مالک رحمہ اللہ سے ایک منکر حکایت بیان کی ہے،جسے خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 1/254) لہٰذا امام ابن حبان رحمہ اللہ کا ’’الثقات‘‘ (8/93) میں ذکر کرنا مفید نہیں ۔ دلیل نمبر ۵۱ امام ابن حبان رحمہ اللہ اپنے حوالے سے بیان کرتے ہیں : قَدْ زُرْتُہٗ مِرَارًا کَثِیرَۃً وَمَا حَلَّتْ بِي شِدَّۃٌ فِي وَقْتِ مُقَامِي بِطُوْسٍ فَزُرْتُ قَبْرَ عَليِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلٰی جَدِّہٖ وَعَلِیہِ وَدَعَوْتُ اللّٰہَ إِزَالَتَہَا عَنِّي إِلَّا أُسْتُجِیْبَ لِي وَزَالَتْ عَنِّي تِلْکَ الشَّدَّۃُ وَہٰذَا شَيْئٌ جَرَّبْتُہٗ مِرَارًا فَوَجَدْتُّہٗ کَذٰلِکَ أَمَاتَنَا اللّٰہُ عَلٰی مَحَبَّۃِ الْمُصْطَفٰی وَأَہْلِ بَیْتِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اللّٰہ عَلَیْہِ وَعَلَیْہِم أَجْمَعِینَ ۔ |