مِنْ کِبَارِ شُیُوخِ حِمْصَ، وَفِي حَدِیثَہٖ بَعْضُ مَا فِیہِ ۔ ’’حمص کے بڑے شیوخ میں سے تھا، لیکن اس کی حدیث میں بعض مناکیر ہیں ۔‘‘(تہذیب التّھذیب لابن حجر : 29/12) ٭ حافظ ابن سعد رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ لکھا ہے۔(الطّبقات الکبرٰی : 7/467) ٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلْغَالِبُ عَلٰی حَدِیثِہٖ الْغَرَائِبُ، وَقَلَّ مَا یُوَافِقُہٗ عَلَیْہِ الثِّقَاتُ، وَأَحَادِیثُہ صَالِحَۃٌ، وَھُوَ مِمَّنْ لَّا یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہٖ، وَلٰکِنْ یُّکْتَبُ حَدِیثُہٗ ۔ ’’اس کی اکثر احادیث منکر ہیں ۔ بہت کم روایات میں ثقات کے موافق ہے ،اس کی احادیث (بظاہر)خوبصورت ہیں ، لیکن ان سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی،البتہ (متابعت و شواہد کے لیے)لکھی جائیں گی۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 2/40) ٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سَاقِطُ الِْاحْتِجَاجِ بِہٖ إِذَا انْفَرَدَ ۔ ’’روایت کے بیان میں منفرد ہو، تو اس سے دلیل نہیں لی جا ئے گی۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 3/146) ٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَا یَبْلُغُ حَدِیثُہٗ رُتْبَۃَ الْحَسَنِ ۔ |