اپنے سید ہونے کی دہائی دے کر لوگوں سے زکاۃ مانگتے ہیں ۔ 6)ہٹّا کٹّا شخص :جو محنت مزدوری کرنے کے بجائے گداگری کو اپنا پیشہ بنائے ہوئے ہے۔ زکاۃ الفطر اور اس کی مقدار زکاۃ الفطر بھی زکاۃ ہی کی ایک قسم ہے جو ماہ شوال کا چاند دیکھنے کے بعدسے نماز عید کو نکلنے سے پہلے پہلے تک ادا کردینا چاہئے ، اور یہ ہراس مسلمان پر فرض ہے جس کے پاس ایک دن اور رات کے کھانے بندوبست ہو ، اس کا مقصد ایک تو روزوں میں واقع ہونے والی کمی کو پورا کرنا اور دوسرا فقراء ومساکین کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہے ۔عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان پر صدقہء فطر فرض قرار دیا خواہ کوئی آزاد ہو یا غلام ‘ مرد ہو یا عورت ‘ چھوٹا ہو یا بڑا ۔ (متفق علیہ ) صدقۃ الفطر ایک ’’صاع‘‘ یعنی سوادو کلو اناج یعنی گندم ‘ چاول ‘ کھجور وغیرہ سے ادا کرنا چاہیئے ‘ بہتر یہی ہے کہ جنس ادا کی جائے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو سوا دو کلو کے پیسے بھی ادا کئے جاسکتے ہیں ‘ اورزکاۃ الفطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے ‘ یہ فقراء ومساکین کا حق ہے،اگر اسکے بعد کیا جائے تو خیرات ہے۔ زکاۃ کے فوائد ۱)زکاۃ اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ، اور اس کی بنیادوں میں سے ایک اہم |