خاص خیال رکھتے تھے اور اپنے لیے نیک اعمال کو تلاش کرتے اور ایک دوسرے کو اچھی باتوں کی وصیت کرتے۔اس کے متعلق ان سے بہت سے آثار منقول ہیں : ۱۔ چنانچہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں سے کہتے تھے: ((ہَلُمُّوْا نَزْدَادُ اِیْمَانًا)) [1] ’’آؤ ہم اپنے ایمان میں اضافہ کریں۔‘‘ اور پھر وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے۔ ایک روایت میں اس طرح ہے: (( تَعَالَوْا نَزْدَادُ اِیْمَانًا))[2] ’’آؤ ہم ایمان میں اضافہ کریں۔‘‘ ۲۔ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے: ((اِجْلِسُوْا بِنَا نَزْدَادُ اِیْمَانًا)) [3] ’’ ہمارے ساتھ بیٹھو ہم ایمان میں بڑھ جائیں۔‘‘ اور یوں دعا کرتے: ((اَللّٰہُمَّ زِدْنِیْ اِیْمَانًا وَ یَقِیْنًا وَ فِقْہًا))[4] ’’ اے اللہ! ہمارے ایمان ،یقین اور فقہ میں اضافہ فرما۔‘‘ ۳۔ سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے تھے: ((اِجْلِسُوْا بِنَا نُؤْمِنُ سَاعَۃً)) [5] ’’ ہمارے پاس بیٹھو کہ ہم ایک ساتھ ایمان دار رہیں۔‘‘ ۴۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں میں سے کچھ کا ہاتھ پکڑ کر کہتے: ((تَعَالَوْا نُؤْمِنُ سَاعَۃً، تَعَالَوْا فَلَنَذْکُرُ اللّٰہَ وَ نَزْدَادُ اِیْمَانًابِطَاعَتِہٖ لَعَلَّہٗ یَذْکُرُنَا بِمَغْفِرَتِہٖ))[6] |