کو نہیں بہت سی موتوں کو پکارو۔‘‘( سورہ فرقان ،آیت نمبر ۔13 14)لیکن موت کا دور دور تک کوئی نشان نہیں ہوگا موت ذبح کی جا چکی ہوگی اور کافر لوگ اسی عذاب الیم میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مبتلا رہیں گے۔ آگ کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں پابجولاں ٹھونسے جانے کا دردناک عذاب کن ظالموں کو دیا جائے گا۔ سورہ فرقان کی انہی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس سوال کا جواب بھی دے دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿وَ اَعْتَدْنَا لِمَنْ کَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِیْرًا﴾’’جو شخص قیامت کو جھٹلائے اس کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوی آگ مہیا کر رکھی ہے۔‘‘ ( سورہ فرقان ،آیت نمبر11)قیامت کو جھٹلانے کا فطری نتیجہ دنیا میں مادر پدر آزاد زندگی بسر کرنا ہے۔ دین اور مذہب کا تمسخر اور مذاق اڑانے کی آزادی ،شعائر اسلامی کی تحقیر اور توہین کی آزادی ،فحاشی اور عریانی پھیلانے کی آزادی،نمائش حسن اور نمائش جسم کی آزادی،عریاں تصویریں اتروانے اور چھپوانے کی آزادی،غیر محرم مردوں اور عورتوں سے اختلاط کی آزادی،گانے بجانے اور ناچنے کی آزادی ،شراب اور زنا کی آزادی،اسقاط حمل کی آزادی،ہم جنس پرستی کی آزادی [1]مادر زاد برہنہ ہونے کی آزادی [2] اور ہر اس بات کی آزادی جس سے مرد اور عورت جنسی لذت حاصل کرسکیں۔ اس آزادی کے بدلے جہنم کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں پابسلاسل قید کس قدر ہولناک اور عبرتناک انجام ہوگا دنیا میں اس آزادی کا ،کاش کافر لوگ آج یہ جان سکیں ۔ لیکن اے لوگو،جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہو!آخرت پر یقین رکھتے ہوجنت اورجہنم |