Maktaba Wahhabi

20 - 219
بلاشبہ یہ المناک عذاب ہے تو کافروں کے لئے لیکن ایمان لانے کے بعد اسلامی ممالک میں اسلامی نظام کے نفاذ کو روکنے کی شازشیں کرنے والے اسلامی تعزیرات کا مذاق اڑانے والے اسلامی شعائر کی توہین اور تحقیر کرنے والے سودی نظام جاری رکھنے کی چالیں چلنے والے ،اللہ اور اس کے رسول کو دھوکہ اور فریب دینے والے ’’ہزایکسی لینسز‘‘کیا اس عذاب الیم سے بچ جائیں گے ؟ پس اے صدارت اور وزارت کی کرسیوں پر براجمان’’ہزایکسی لینسیز‘‘کچہریوں اور عدالتوں میں رونق افروز ’’مائی لارڈز‘‘اور اے صوبائی و قومی اسمبلیوں کے استحقاق کے مزے لوٹنے والے معززین ریاست !اللہ کے عذاب سے ڈر جاؤ، اسلام کے خلاف شازشیں کرنے سے باز آجاؤ،اسلامی تعزیرات اور اسلامی شعائر کا مذاق مت اڑاؤ ،اللہ اور اس کے رسول کو دھوکہ اور فریب دینا چھوڑ دو ورنہ اس کے عذاب سے بچ نہ سکو گے۔﴿وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ ﴾ ’’ڈرو اس آگ سے جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔‘‘(سورہ آل عمران آیت نمبر 131) 3۔آگ کی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں ٹھونسنے کا عذاب : جہنم کے شدید عذابوں اور عقابوں میں سے ایک یہ ہوگا کہ کافروں کے ہاتھ اور پاؤں بھاری زنجیروں سے باندھ کرانتہائی تنگ و تاریک کوٹھڑیوں میں ٹھونس دیئے جائیں گے اور اوپر سے دروازے سختی سے بند کردیئے جائیں گے نہ ہوا کا گزر ہوگا،نہ روشنی کی کرن ہی نظر آئے گی نہ کوئی راہ فرار ہوگا۔ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں جہنم کافر کے لئے اس طرح تنگ ہوگی جس طرح نیزے کی انی لکڑی کے دستے میں سختی سے ٹھونسی جاتی ہے۔ اس عذاب الیم کا اندازہ لگانے کے لئے پریشر ککر کا تصور کر لیجئے بہت بڑا پریشر ککر،جس میں ایک ہزار آدمیوں کی گنجائش ہو لیکن اس میں دو ہزار آدمیوں کو اس طرح زبردستی ٹھونس دیا جائے کہ سانس لینا بھی دشوار ہو،ہاتھ اور پاؤں زنجیروں سے بندھے ہوں کہ حرکت تک نہ کرسکیں اوپر سے ڈھکنا مضبوطی سے بند کردیا جائے اور جہنم کی آگ میں پکنے کے لئے رکھ دیاجائے۔ اس حالت میں کافر موت کو پکاریں گے لیکن موت نہیں آئے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے’’جب مجرم لوگ جہنم کی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں مشکیں کس کر پھینکے جائیں گے تو اپنے لئے موت کو پکاریں گے (اس وقت ان سے کہا جائےگا)آج ایک موت
Flag Counter