رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں۔‘‘(سورہ مومنون ، آیت 115۔105) مسئلہ 199: اللہ تعالیٰ کا کافروں سے ایک اور براہ راست مکالمہ ! اللہ تعالیٰ : ’’کیا مرنے کے بعددوبارہ زندہ ہونا سچ ہے یا نہیں؟‘‘ کافر : ’’کیوں نہیں بالکل سچ ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ : ’’تو پھر اپنے انکار کا مزہ چکھو۔‘‘ کافر : ’’افسوس ! قیامت کے بارے میں ہم نے سخت غلطی کی۔ ﴿ وَ لَوْ تَرٰی اِذْ وُقِفُوْا عَلٰی رَبِّہِمْ قَالَ أَ لَیْسَ ہٰذَا بِالْحَقِّ قَالُوْا بَلٰی وَ رَبِّنَا قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ ، قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِلِقَآئِ اللّٰہِ حَتّٰی اِذَا جَآئَ تْہُمُ السَّاعَۃُ بَغْتَۃً قَالُوْا یٰحَسْرَتَنَا عَلٰی مَا فَرَّطْنَا فِیْہَا وَ ہُمْ یَحْمِلُوْنَ اَوْزَارَہُمْ عَلٰی ظُہُوْرِہِمْ اَلاَ سَآئَ مَا یَزِرُوْنَ ، ﴾(31۔30:6) ’’کاش ! تم وہ منظر دیکھ سکو جب یہ کافر اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے اس وقت ان کا رب ان سے پوچھے گا’’ کیا یہ (حیات بعد الممات( حقیقت نہیں ہے؟ ‘‘کافرکہیں گے ’’ہاں اے ہمارے رب ! بالکل حقیقت ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے ’’تو پھر اپنے انکار کی پاداش میں عذاب کا مزا چکھو۔‘‘ نقصان میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اللہ سے ملاقات کو جھٹلایا اور جب وہ گھڑی اچانک آجائے گی تو کہیں گے ’’ہائے افسوس! قیامت کے معاملے میں ہم سے کیسی غلطی ہوئی اور ان کا حال یہ ہوگا کہ اپنی پیٹھوں پر اپنے گناہوں کا بوجھ لادے ہوئے ہوں گے بہت ہی بُرابوجھ ہے جو یہ اٹھائیں گے۔‘‘ (سورہ انعام ، آیت نمبر31۔30) مسئلہ 200:اہل جنت اور اہل جہنم کے درمیان ایک مکالمہ ! اہل جنت :’’تمہیں کون سی چیز جہنم میں لے گئی؟‘‘ اہل جہنم :’’ہم نماز نہیں پڑھتے تھے ، مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے |