Maktaba Wahhabi

63 - 195
مسقط میں کنتاکی کمپنی کے منیجرنے بتایاہے کہ ان کی فروخت پہلے کی نسبت45فیصدکم ہوگئی ہے جبکہ میکڈونلڈکمپنی کے منیجر نے اعتراف کیاہے کہ ان کی فروخت 65فیصدکم ہوگئی ہے۔[1] سعودی عرب میں گزشتہ دو تین سال کے دوران میکڈونلڈ کمپنی کی اشیاء فروخت میں 60سے 70فیصد تک کمی آئی ہے۔ مذکورہ اعدادوشمار سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ عوام کے اندراگرکسی بات کاٹھیک ٹھیک شعورپیدا کر دیاجائے توحیرت انگیزنتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔حکیم الامت،علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی یہ بات غلط نہیں ہے ؎ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ اسلام دشمن کفار کے ساتھ معاشی مقاطعہ کی اہمیت کاایک اور پہلوسے جائزہ لینابھی ضروری ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد مبارک ہے’’قیامت کے روز انسان کے قدم اس وقت تک نہیں ہٹنے دیئے جائیں گے جب تک پانچ باتوں کا جواب نہ دے لے۔(1).عمر کس کام میں گزاری؟۔(2).جوانی کا عرصہ کس شغل میں بسر کیا؟۔(3).مال کہاں سے کمایا؟۔(4).مال کہاں پرخرچ کیا؟۔(5).اپنے علم کے مطابق عمل کہاں تک کیا؟(ترمذی) اسلام میں مال کا تصور یہ ہے کہ تمام اموال کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور بندوں کو یہ امانت کے طورپر دیاگیا ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اسے خرچ کریں [2] اس لئے قیامت کے روزایک ایک پائی کے بارے میں ہرایک سے فرداًفرداًسوال کیاجائے گاکہ اس نے پیسہ کہاں خرچ کیا؟پس اگر ہم ایک روپیہ بھی اسلام دشمن کفارکی مصنوعات خریدنے پرخرچ کرتے ہیں توقیامت کے روز اس کا بھی ہمیں جواب دینا پڑے گاپس جو لوگ اللہ اور یوم آخرپر ایمان رکھتے ہیں وہ آخرت کی اس جواب دہی کو نظر انداز کیسے کرسکتے ہیں؟ آخرمیں ہم معاشی مقاطعہ کے حوالے سے چندامور کی وضاحت کرناضروری سمجھتے ہیں جوکہ درج ذیل ہیں۔ 1 حرام اشیاء نیز حرام اشیاء کی آمیزش والی تمام اشیاء کی نہ صرف خریداری حرام ہے بلکہ ان کی فروخت بھی حرام ہے خواہ اسے تیار کرنے والی کمپنی اسلام دشمن کفارکی ہویابے ضرر کفار کی یاکسی نام نہادمسلمان کی۔ یاد رہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں چارچیزوں کوواضح طورپرحرام قراردیاہے۔(1)۔مردار۔(2)۔خون۔(3)۔خنزیر(اہل علم نے اس سے خنزیر کی تمام اشیاء مثلاًہڈی،چربی،آنت وغیرہ مراد لی ہیں)اور۔(4)۔ہروہ چیز
Flag Counter