حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جو شخص مشرک کے ساتھ اٹھے بیٹھے اور اس کے ساتھ سکونت اختیار کرے وہ بھی اس جیسا ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ عَنْ سَمَرَۃَ رَضی اللّٰه عنہ عَنِ النَبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ((لاَ تُسَاکِنُوا الْمُشْرِکِیْنَ وَلَا تُجَامِعُوْہُمْ فَمَنْ سَاکَنَہُمْ اَوْ جَامَعَہُمْ فَلَیْسَ مِنَّا))۔رَوَاہُ الْحَاکِمُ[1] (حسن) حضرت سمرہ(بن جندب)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مشرکوں کے ساتھ سکونت اختیار نہ کرو نہ ہی ان کے ساتھ اکٹھے رہو جو ان کے ساتھ سکونت اختیار کرے گا یا ان کے ساتھ اکٹھا رہے گا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔ عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم((اَنَا بَرِیْئٌ مِّنْ کُلِّ مُسْلِمٍ یُقِیْمُ بَیْنَ اَظْہُرِ الْمُشْرِکِیْنَ))قَالُوْا:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِمَ ؟ قَالَ((لاَ تَرَایاَ نَارَاہُمَا))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ [2] حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں ہر اس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو کافروں کے درمیان رہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اس لئے کہ مسلمانوں او رکافروں کی آگ اکٹھی نہیں جل سکتی۔‘‘ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 214:مشرکین کے درمیان رہائش پذیر نو مسلم کو اگر ہجرت کے وسائل میسر ہوں تو اسے مشرکین سے علیحدگی اختیار کر لینی چاہئے۔ ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ ظَالِمِیْ ٓ اَنْفُسِہِمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنْتُمْ ط قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ ط قَالُوْا أَلَمْ تَکُنْ اَرْضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃً فَتُہَاجِرُوْا فِیْہَا ط فَاُولٰٓئِکَ مَاْوٰہُمْ جَہَنَّمُ ط وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا،اِلاَّ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ وَالْوِلْدَانِ لاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ حِیْلَۃً وَّ لاَ یَہْتَدُوْنَ سَبِیْلاً،فَاُولٰئِکَ عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْہُمْ ط وَ کَانَ اللّٰہُ |