دیوانہ ۔ کیا کافریوں کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے ۔ہم اس پر زمانے کے حوادث (یعنی موت) کا انتظار کر رہے ہیں ۔کہہ دیجیے! تم منتظر رہو ، میں تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں ۔کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں ، یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں۔ کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نبی نے قرآن خود گھڑ لیا ہے ، واقعی یہ ہے کہ وہ ایمان ہی نہیں لانا چاہتے۔ اچھا اگر یہ سچے ہیں ، تو اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کاہن ، شعراء اور مجنون شیطانوں سے پاک ٹھہرایا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ایک برگزیدہ اور معزز فرشتہ ان کے پاس قرآن لے آیا ہے۔ ارشاد ہے :
(اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ )(الحج:۷۵)
’’ اللہ تعالیٰ فرشتوں اور انسانوں میں سے اپنا ایلچی منتخب کرتا ہے۔ ‘‘
نیز فرمایا:
(وَإِنَّهُ لَتَنْزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ (192) نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ (193) عَلَى قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنْذِرِينَ (194) بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ )(الشعرائ:۱۹۲۔ ۱۹۵)
’’اور کچھ شک نہیں کہ یہ قرآن پروردگار ِ عالم کا اتارا ہوا ہے ، اسے امانتدار فرشتہ لے کر آیا ہے ، آپ کے دل پر اترا ہے ، کہ آپ آگا ہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں ، فصیح عربی زبان میں ہے۔ ‘‘
اور فرمایا:
(قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ)(البقرۃ:۹۷)
’’ کہہ دیجیے کہ جو شخص جبریل کا دشمن ہے (ہو ا کرے) اس نے تو اللہ کے حکم
|