کا حکم دیا ہے۔
اسی طرح سورۂ مزمل جو قیام اللیل کی سورہ ہے ، کا خاتمہ اس آیت پر ہے :
(وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ )(المزمل: ۲۰)
’’اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو ، یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے‘‘
اسی طرح سورۂ بقرہ کے اندر ارشاد فرمایا :
(فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِنْ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ (198) ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ )(البقرۃ: ۱۹۸۔ ۱۹۹)
’’ پس جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس ذکرِ الٰہی کرو ، اور اس کا ذکر ایسے کرو جیسے کے اس نے تمہیں ہدایت دی ، حالانکہ تم اس سے پہلے گم گشتہ راہ تھے۔ پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے رہو ، یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘
بلکہ اللہ سبحان و تعالیٰ نے آخر میں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی کے آخری غزوہ غزوۂ تبوک میں گئے ، اس مضمون کی آیت نازل کی:
(لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ_وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنْفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَنْ لَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ) (التوبۃ:۱۱۷۔ ۱۱۸)
’’ اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی ، اور مہاجرین اور انصار کے حال پر
|