’’ میرے دل پر پردہ سا آجاتا ہے ، اور میں دن میں سو بار اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں۔ ‘‘
سنن ابی داود میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، وہ بیان فرماتے ہیں:
((کُنَّا نَعُدُّ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم فِی الْمَجْلِسِ الْوَاحِدِ یَقُوْلُ: رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ ، مِائَۃَ) مَرَّۃٍ أَوْ قَالَ أَکْثَرَ مِنْ مِّائَۃِ مَرَّۃٍ۔)) [1]
’’ ہم شمار کیا کرتے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں سو مرتبہ یا سو سے زائد مرتبہ ’’رَبِّ ا غْفِرْ لِیْ وَ تُبْ عَلَیَّ اِ نَّکَ أ نْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ‘‘ کہا کرتے تھے ، ’’اے میرے رب! میرے گناہوں کہ بخش دے ، میری توبہ قبول فرما ، یقینا تو توبہ کو قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘
اللہ سبحان و تعالیٰ کا حکم ہے کہ اعمال صالحہ کے آخر میں استغفار کیا جائے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر لینے کے بعد تین مرتبہ ’’استغفر اللّٰہ‘‘ پڑھتے اس کے بعد یہ پڑھتے :
(( أ للّٰھُمَّ أ نْتَ ا لسَّلَا مُ ، وَ مِنْکَ ا لسَّلَا مُ تَبَارَکْتَ یَا ذَ ا لْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔))
’’اے ا للہ! تو سلام ہے ، اور تجھ ہی سے سلامتی ہے ، اے بزرگی اور بخشش والے! تو با برکت ہے۔ ‘‘ [2]
صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرمان: (وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ) ( آل عمران : ۱۷) میں رات کو نماز پڑھنے اور سحر کے وقت استغفا ر کرنے
|