’’کیا تم نے دیکھا کہ وہ قطرہ جو تم ٹپکاتے ہو، کیا تم اسے پیدا کرتے ہویا ہم (اس کے) خالق ہیں؟ ہم ہی نے تمھارے درمیان موت کا وقت مقرر کر دیا ہے اور ہم سے اس معاملے میں سبقت نہیں لے جائی جاسکتی کہ (ہم تمھاری جگہ) تم جیسی اور مخلوق بدل کر لے آئیں اور تمھیں ایسی صورت میں پیدا کریں جو تم جانتے تک نہیں؟!جبکہ بلاشبہ تم پہلی پیدائش کو تو جان ہی چکے ہو، پھر تم نصیحت کیوں نہیں پکڑتے؟‘‘[1]
مزید فرمایا:
﴿ أَفَرَأَيْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ (63) أَأَنْتُمْ تَزْرَعُونَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ (64) لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ (65) إِنَّا لَمُغْرَمُونَ (66) بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴾
’’کیا تم لوگوں نے دیکھا جوکچھ تم بوتے ہو، کیا اسے تم اگاتے ہویا ہم ہی اسے اگانے والے ہیں؟ اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر کے رکھ دیں، پھر تم پشیمانی کا اظہار کرتے رہ جاؤ کہ بلاشبہ ہم پر یقینا چٹی ڈال دی گئی۔(نہیں) بلکہ ہم محروم ہی ہو کر رہ گئے۔‘‘[2]
مزید فرمایا:
﴿ أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ (68) أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ (69) لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ ﴾
’’بھلا تم نے پانی کو (غور سے) دیکھا ہے جو تم پیتے ہو؟!کیا وہ تم نے بادلوں سے اتارا ہے یا ہم ہیں اسے اتارنے والے؟ اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا کر دیں، پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟‘‘[3]
ایک جگہ یوں ارشاد فرمایا:
﴿ وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُسْقِيكُمْ مِمَّا فِي بُطُونِهِ مِنْ بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِينَ ﴾
’’اور بے شک تمھارے لیے چوپایوں میں بہت بڑی عبرت ہے۔ہم تمھیں ان کے پیٹوں میں جو
|