Maktaba Wahhabi

287 - 315
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانْظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللّٰهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ’’یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا؟) جس کا ایک ایسے گاؤں سے گزر ہوا جو اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا تو اس نے کہا کہ اللہ اس (کے باشندوں) کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا؟ تب اللہ نے اس کی روح قبض کرلی (اور) سو برس تک (اس کو مردہ رکھا) پھر اس کو (زندہ کر کے) اٹھایا اور پوچھا: تم کتنا عرصہ (مرے) رہے؟ اس نے جواب دیا: ایک دن یا اس سے بھی کم۔اللہ نے فرمایا: (نہیں!) بلکہ تم سو برس تک (مرے) رہے ہو اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کودیکھو کہ (اتنی مدت میں مطلق سڑی) بُسی نہیں اور اپنے گدھے کوبھی دیکھو (جو مرا پڑا ہے)، غرض (ان باتوں سے) یہ ہے کہ ہم تم کو لوگوں کے لیے (اپنی قدرت کی) نشانی بنائیں اور (ہاں گدھے کی) ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم ان کو کیونکر جوڑ دیتے ہیں اور (کس طرح) ان پر گوشت پوست چڑھا دیتے ہیں، پھر جب یہ واقعات اس کے مشا ہدے میں آئے تو بول اٹھا کہ میں یقینی طور پر جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘[1] ٭ حکمت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ موت کے بعد دوبارہ اٹھایا جائے تاکہ ہر انسان کو اس کے اعمال کا بدلہ دیاجائے اوراگر ایسا نہ ہو تو پھر انسانوں کو پیدا کرنا ہی بے فائدہ عمل ہوگا، جس میں کوئی حکمت نہیں ہوگی کیونکہ ایسی زندگی کے اعتبار سے تو انسانوں اور حیوانوں میں کوئی فرق و امتیاز ہی نہیں رہ جاتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter