مقام و مرتبہ پر فائز کرنا،چنانچہ آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ‘ انبیاء و رسل میں سب سے افضل ہیں ‘تمام اولین و آخرین کے امام و پیشوا ہیں ‘ آپ ہی مقام محمود اور حوض کوثر سے سرفراز ہوں گے،لیکن اس کے باوجود آپ بشر ہیں ‘ اللہ کی مشیت کے بغیر خود اپنی ذات کے لئے بھی کسی نفع ونقصان کے مالک نہیں،جیسا کہ ارشاد باری ہے:
﴿قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللّٰہِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ﴾[1]
آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں ‘ اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں،میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی اتباع کرتا ہوں۔
نیز ارشاد ہے:
﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰہُ ۚ
|