وشیوخہم وأمرائہم۔)) [1]
’’میں حلولیہ میں سے جہمیہ اور وہ لوگ جو اللہ کے عرش پر ہونے کی نفی کرتے ہیں، سے کہتا ہوں اگر میں تمہاری موافقت کروں تو کافر ہو جاؤں گا اس لیے کہ میں جانتا ہوں تمہارا قول کفر ہے اور تم میرے نزدیک کافر نہیں ہو گے، اس لیے کہ تم جہال ہو اور وہ خطاب ان کے علمائ، قضاۃ، شیوخ اور امراء سے تھا۔‘‘
امام ذہبی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’’انہوں نے ایک دفعہ سورۃ مائدہ کی آیت نمبر 93 سے استدلال اور تاویل کرتے ہوئے شراب پی لی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان پر حد جاری کی اور انہیں بحرین کی ذمہ داری سے معزول کر دیا تھا۔‘‘[2]
اس کی مثالیں حیات طیبہ سے بھی ملتی ہیں جیساکہ مختلف احادیث میں ملتا ہے کہ:
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرنے کی اجازت طلب کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تکفیر نہ کی بلکہ ان کو سمجھایا کہ سجدہ صرف اور صرف اللہ کے لیے ہے، غیر اللہ کے لیے سجدہ جائز نہیں ہے۔
’’لما قدم معاذ من الشام سجد النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال ما ہذا یا معاذ؟ قال أتیت الشام فوافقتہم یسجدون لأساقفتہم وبطارقتہم فوددت فی نفسی أن نفعل ذلک بک فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((فلا تفعلوا فإنی لو کنت آمرا أحد أن یسجد لغیر
|