اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تبرک
سلف صالحین میں سے کسی ایک سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک نام سے تبرک حاصل کرنا ثابت نہیں ،حالانکہ اسلافِ امت،یعنی صحابہ و تابعین اور ائمہ دین،سب سے بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم و تعظیم کرنے والے تھے،نیز قرآن و حدیث کی نصوص بہ خوبی ان کے مدنظر تھیں ۔
بعض کا کہناہے کہ اسم ’’محمد‘‘( صلی اللہ علیہ وسلم )سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے۔ یہ غلو پر مبنی نظریہ ہے، اس حوالے سے پیش کیے جانے والے دلائل کا مختصر اور جامع جائزہ پیش خدمت ہے:
دلیل نمبر 1
٭ سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’مَنْ وُّلِدَ لَہٗ مَوْلُودٌ، فَسَمَّاہُ مُحَمَّدًا تَبَرُّکًا بِہٖ؛ کَانَ ہُوَ وَمَوْلُودُہٗ فِي الْجَنَّۃِ‘ ۔
’’جس نے اپنے پیدا ہونے والے بچے کا نام تبرکاً محمد رکھا،وہ اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے۔‘‘
(فضائل التّسمیۃ لابن بکیر : 30، مَشیخۃ قاضي المارستان : 453)
جھوٹی روایت ہے۔اسے تراشنے والا حامد بن حماد بن مبارک عسکری ہے۔
|