نہیں بلکہ محبت کی کامل دلیل یہ ہے کہ آپ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سانچے میں ڈھلتے چلے جائیں۔
آقا علیہ الصلٰوۃ والسلام سے آپ کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ امام شرف الدین بوصیری علیہ الرحمہ کے مشہور زمانہ نعتیہ قصیدہ کے ایک شعر
الحمد للّٰه المنشی الخلق من عدم
ثم الصلاة علی المختار فی القدم
میں لفظ قدم کے متعلق فرماتے ہیں کہ ’’قدم‘‘ پر دو طرح کا اعراب پڑھ سکتے ہیں یعنی اگر قَدِم پر زیر پڑھیں تو قدم کا مطلب ہو گا’سب سے قدیم ہونا‘ آپ فرماتے ہیں کہ قدیم ہونے میں عظمت وفضیلت نہیں ہے بلکہ عظمت وفضیلت تو قَدَم(دال پر زبرکے ساتھ)میں ہے کیونکہ اس طرح معنی ہوگا’سب سے اوّل اور پہلے‘۔اور عظمت وفضیلت بھی اسی معنی ومفہوم میں ہے اس لیے یہاں ’قَدَم‘ پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔[1]
اسی طرح ایک حدیث پاک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
” اللہ کے بندوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو نبی ہوں گے نہ شہید، مگر قیامت کے روز اللہ کے ہاں(بلند)مراتب و منازل کی وجہ سے انبیاء و شہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ “ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ہمیں بتائیں، وہ کون لوگ ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یہ وہ لوگ ہوں گے جو آپس میں اللہ کی کتاب(یا اللہ کے ساتھ محبت)کی بنا پر محبت کرتے تھے۔ حالانکہ ان کا آپس میں کوئی رشتہ ناتا یا مالی لین دین نہ تھا۔ اللہ کی قسم ! ان کے چہرے نور ہوں گے اور وہ لوگ نور پر ہوں گے۔ جب لوگ خوف زدہ ہو رہے ہوں گے، تو انہیں کوئی خوف نہ ہو گا۔ جب لوگ غمگین و پریشان ہو رہے ہوں گے، تو انہیں کوئی غم اور پریشانی نہ ہو گی۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی «ألا إن أولياء اللّٰه لا خوف عليهم ولا هم يحزنون» ” آگاہ رہو ! اللہ کے ولیوں کو کوئی خوف ہو گا، نہ وہ غم کھائیں گے۔ “([2])
مذکورہ حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اولیاء اللہ کو بارگارہ ِ خداون قدوس میں ایسا بلند مقام ومرتبہ ملے گا کہ انبیاء اور شہداء اس پر ان کی تحسین وتکریم فرمائیں گے۔ اس حدیث پاگ میں یہ الفاظ ہیں...’’ يَغْبِطُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ‘‘یعنی’’انبیاء اور شہداء بھی ان کی تحسین فرمائیں گے‘‘
یہ ترجمہ پہلی مرتبہ علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا تھا جبکہ اس سے پہلے ہم نے اس کا ترجمہ یہ پڑھا اور سنا تھا کہ انبیاء اور شہداء ان کے مقام پر رشک کریں گے حالانکہ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو یہ ترجمہ بھی درست نظر نہیں آتا کہ انبیاء اور شہداء! اولیاء کرام کے مقام ومرتبہ پر رشک کریں گے۔ کیونکہ اولیاء کرام! انبیاء کرام کے امتی ہیں اور امتی کسی حال میں بھی
|