Maktaba Wahhabi

87 - 263
ملک سے بھی آتے تھے۔ اس کے بعد آپ گیارہ بجے سے بارہ بجے تک دربارہ تصنیف کا کام کرتے تھے اور بارہ بجے آپ کے دوپہر کےکھانے کا وقت تھا‘کھانے میں آپ زیادہ تر سبزی اور مٹن گوشت کا قیمہ تناول کرتے ہیں آپ شوگر کی وجہ سے روٹی استعمال نہیں کرتے اس کی جگہ آپ’بھوسی کی ڈبل روٹی‘‘ وہ بھی صرف دو یا تین سلائس استعمال کرتے تھے اس بعد آپ قیلولہ کرتے تھے اور پھر نمازِظہر ادا کرتے تھے۔ ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد آپ دوبارہ اپنے تصنیفی کام میں منہمک ہو جاتے تھے اور کم وبیش ڈیڑھ یا دو گھنٹے یہ کام کرتے تھے اور پھر عشاء تک وقتاً فوقتاً تصنیف کا کام کرتے تھے۔ جبکہ نمازِمغرب ادا کرنے کے فوراً بعدآپ شام کا کھانا تناول فرماتے اورکھانا کھانے کے بعدآپ اپنے تصنیفی کام کے لیے مختلف کتب کا بغور مطالعہ فرماتے تھے‘آپ کے مطالعہ کرنے کا انداز بھی بڑا پیارا تھا اور دلنشین بھی۔آپ جب کسی کتاب کا مطالعہ کرتے تو اس کتاب میں جو بھی نئی اور عجیب بات نظر آتی تھی اس پر’ف‘ لکھ کر نوٹ لگاتے تھے اور پھر شروع کتاب میں خالی صفحہ پر اس نئی یا عجیب بات کا ماحاصل اور اجمال لکھ کر وہ صفحہ نمبر دیتے تھے اسی طرح آپ جس مسئلہ پر بحث وتمحیص اور تحقیق کر رہے ہوتے تو اس مسئلہ کے توارد یا توافق میں کوئی عبارت یا کوئی دلیل ہوتو اس کو بھی نوٹ کر لیتے تھے اور اس صفحہ میں کوئی کاغذ رکھ لیتے تھے جو بوقت تحریر فوری کام آتا تھا۔[1] حضرت علامہ غلام رسول سعیدی صاحب رحمۃ اللہ علیہ شریعت مطہرہ کے بہت پابند تھے قرآن وحدیث کی پیروی کو آپ ہر وقت پیش نظر رکھتے تھے آپ اپنے ہر ملنے والے کو اور خصوصاً اپنے تلامذہ کو شریعت مطہرہ کی پابندی کی تلقین وتاکید کرتے تھے اور اپنے تلامذہ اور معتقدین کو پوری مسنون داڑھی رکھنے کی تلقین کرتے تھے اور فرماتے تھے’کم ازکم اہل علم حضارت کو پوری داڑھی یعنی قبضہ بھر رکھنی چاہیے کہ اس سے علم اور شریعت کی تبلیغ وتحسین ہوتی ہے اور لوگ اہل علم واہل مسند حضرات کو دیکھ کر بھی شریعت مطہرہ پر عمل پیرا ہوتے ہیں‘ آپ کی پوری زندگی اطاعت الٰہی اور اتباع نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا کامل نمونہ ہے عبادت وریاضت‘ تقوٰی وطہارت اور محاسن ِ اخلاق کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں‘فرائض و عبادات کے ساتھ ساتھ سنن ونوافل کو بھی ادافرماتے تھے۔[2] اور آپ کو تاجدارِعرب وعجم ‘آفتاب نبوت ورسات‘امام الانبیاء‘پیغمبر انقلاب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بے حدمحبت تھی آپ علم وعمل اور ذکر وفکر کی ہر مجلس ومحفل میں اطاعت ومحبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پیشِ نظر رکھتے تھے خصوصاً جب آپ حدیث شریف کا درس دیتے تو احادیثِ مبارکہ سے عظمت مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ یوں اُجاگر اور روشن کرتے کہ ہرسامع کے دل میں پہلے سے کہیں زیادہ محبت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع روشن ہوتی چلی جاتی‘ آپ فرماتے تھے کہ صرف زبان سے دعوی محبت کافی
Flag Counter