Maktaba Wahhabi

86 - 263
ثابت ہو اور امن وامان کا حقیق گہوراہ بن جائے۔‘‘(آمین)[1] مملکت خداد اد پاکستان میں آپ نے بھی بڑا اعلیٰ اور مثالی کردار ادا کیا۔1991ء سے 1992ء تک مرکزی روئیت ہلال کمیٹی آف پاکستان کے مرکزی رکن رہے تھےاس کے علاوہ آپ’’اسلامی نظریاتی کونسل‘‘آف پاکستان کے رکن بھی رہے‘ اس کی رکنیت کی معیاد تین سال تک ہوتی ہے چنانچہ آپ فروری 1997ء میں اس کے رکن منتخب ہوئے اور فروری1999ء تک آپ اس کے رکن رہے اور’’اسلامی نظریاتی کونسل‘‘ کے تقریباً تمام اہم اجلاسوں میں شریک ہوئے اور اپنے ملک وملت کے عظیم مفاد میں آپ نے نہایت مثالی خدمات سر انجا دیں۔ جناب جسٹس ڈاکٹر تنزیل الرحمٰن صاحب نے متعدد ذرائع سے ایک سال تک مسلسل کوشش کی کہ علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ وفاقی شرعی عدالت میں’’جسٹس‘‘ کا عہدہ قبول کر لیں۔لیکن علامہ صاحب نے اس پیشکش کو یہ کہہ کہ مسترد کر دیا کہ میں عدالت کی ذمہ داریاں قبول کرنے کے بعد ’’شرح صحیح مسلم‘‘ کو پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچا سکوں گا اورمیرا درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کا کام بہت متاثر ہوگا۔[2] حضرت سعید ملت اپنے معمولات زندگی کے بہت پابندتھے سحر سے لے کر رات تک کے معمولات کچھ یوں تھے کہ آپ سحر کے وقت بیدار ہوتے تھے تو سب سے پہلے نوافل تہجد ادار کرتے ہیں اور ﴿وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا﴾[3] کے مصداق ہو کرآپ اپنے رب کے حضور سر بسجود ہوتے تھے اور اپنے لیے اور تمام ملتِ اسلامیہ کے لیے دعا کرتےتھے‘نوافل ادا کرنے کے بعدآپ اپنے تصنیف کے کام میں مشغول ہو جاتے تھے اور اذانِ فجر کے بعد فجر کی سنتیں اپنے کمرے میں ادا کرتے تھے اور پھر نمازِ فجر باجماعت مسجد میں ادار کرتے تھے۔نماز فجر ادا کرنے کے بعد آپ دوبارہ اپنے تصنیفی کام میں مشغول ہو جاتے تھے لیکن اس سے پہلے معمول کی تلاوتِ قرآن مجید کرتے تھے اور کچھ تصنیفی کام کرنے کے بعدواپس اپنے کمرے میں آکر ناشتہ کرتے تھے اور پھر کچھ آرام کرتے تھے۔ صبح نو بجے آپ غسل یا تازہ وضو کر کے دارالحدیث میں آتے تھے اور دورۂ حدیث شریف کی کلاس نو بجے سے دس بجے تک ’’صحیح بخاری‘‘ پڑھاتے تھے۔پھر اس کے بعد ایک گھنٹہ آرام کرتے تھے اور یہی وقت آپ نے ملاقات کے لیے بھی مخصوص کیا ہوا تھا اور اکثر وبیشتر آپ سے ملنے والے اسی وقت آتے تھے اور دولت زیارت سے فیض یاب ہوتے تھے‘ آپ سے ملنے والوں میں صرف اہل کراچی ہی شامل نہیں بلکہ آپ سے ملنے کے لیےلاہور‘اسلام آباد‘آزادکشمیر کے علاوہ بیرونِ
Flag Counter