Maktaba Wahhabi

82 - 263
یوں لگتا تھا کہ آپ اس کے ساتھ ساتھ فقہ ومنطق‘ تاریخ وسیرت اور اصول فقہ واصول حدیث بھی پڑھا رہے ہیں۔ آپ ایک ایسے عظیم وبے مثال خطیب تھے کہ آپ جس موضوع پر بھی خطاب کر رہے ہوتے تو آپ اس میں علوم ومعارف کا دریا بہار ہوتے تھے اور دلائل وبراہین کا انبار لگا دیتے تھے۔ اور آپ کا خطاب عالمانہ‘ فاضلانہ‘ اور محققانہ ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی عام فہم بھی ہوتا تھا جس سے عوام وخواص سب ہی یکساں مستفید ہوتے تھے۔ فقہاء کے سینکڑوں صفحات پر بکھرا ہوا مسئلہ صرف چند جملوں میں سُلجھا دیا کرتے تھے اور اس کا خلاصخ اور نچوڑ ایسا بتاتے تھے گویا کہ دریا کو کوزے میں بند کر دیتے تھے۔ [1] مقام غور وفکر یہ ہے کہ علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ صاحب 1958ء میں تقریباً 21 سال کی عمر میں علمِ دین کی طرف متوجہ ہوئے اور دن رات تحصیل علم میں لگے رہے اور الحمد للہ اس اعلٰی وارفع مقام پر فائز ہوئے کہ تمام دنیا میں آپ کے شاگرد موجود موجود ہیں اور وہ بھی تعلیم وتدریس میں مصروف عمل ہیں اور اپنے دینِ مبین کی خدمت کر رہے ہیں۔ علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ بلاشبہ ہمارے عہد کے عظیم مفسر‘محدث‘ فقیہہ اور محقق تھے۔ اور ’’شرح صحیح مسلم‘‘ ’’تفسیر تبیان القرآن‘‘ اور ان کے بعد’’تفسیر تبیان الفرقان‘‘ ان کی علمی رفعت وارتقاء کا ایک بلند ترین روشن مینار ہے۔اس عظیم علمی تحقیق کے حوالے سے ان شاء اللہ! اُن کا نام تا ابد زندہ و تابندہ رہے گا۔ آپ مایہءناز مدرس ومصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب مناظر بھی تھے۔ آپ کے دو مناظرے بہت مشہور ومعروف ہیں۔ ایک ’’عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع ‘‘پر جو 1966ء میں ہوا تھا اور دوسرا مناظرہ’’علم غیب مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع‘‘ پر جو 1969ء میں ہوا تھا۔دونوں مناظرے مسلک اہل حدیث کے معتبر عالم حافظ عبد القادر روپڑی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ لاہور میں ہوئے۔اور دونوں مناظرے عصر کے بعد سے عشاء تک جاری رہے۔ دونوں میں بفضلہٖ تعالٰی علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ کو برتری اور کامیابی حاصل ہوئی۔[2] سعید ملت علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ صاحب نے بہت سے مسائل پر انتہائی گہرے مطالعہ کے باوجود حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے انہوں نے اپنے معاصر اہلِ علم سے علمی تبادلہء خیال اور مذاکرہ کا طریقہ کار بھی اختیار کیا تھا۔ چنانچہ تعمیر مسجد میں غیر مسلموں سے مالی اعانت قبول کرنے‘مسافرِ قصر اور پراویڈنٹ فنڈ پر سود ایسے چند مسائل پر علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ صاحب نے شیخ مفتی محمد رفیع عثمانی‘مہتمم دار العلوم کراچی‘شیخ سبحان محمود‘شیخ الحدیث دار العلوم کراچی‘ مفتی عبد الرؤف اور شعبہ افتاء کے چند دیگر حضرات کے ساتھ دار العلوم کراچی میں جا کر باقاعدہ مذاکرہ کیا تاکہ کوئی نیا مسئلہ بیان کرتے ہوئے کوئی کمی یا خامی باقی نا رہے۔[3] سعید ملت علامہ غلام رسول سعیدی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار وہبی اور کسی خصوصیات وعنایات
Flag Counter