اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ اور فیضان کی بدولت کسی سے پڑھے بغیر پڑھاتے رہے اور احادیث مبارکہ کی شروح لکھتے رہے اور تفسیر پر بھی بہت کام کیا۔[1]
1966ء میں علامہ غلام رسول سعیدی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے علومِ دینیہ کی تکمیل فرمائے اور اُسی سال آپ نے جامعہ نعیمیہ لاہور میں اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا اور مسندِتدریس کو زینت بخشی۔ ابتداء میں آپ دو‘تین اسباق پڑھاتے تھے‘ لیکن جب طلباء میں آپ کی مقبولیت بڑھنے لگی تو آپ کے استاذِ محترم اور محتمم جامعہ نعیمیہ‘ مفتی محمد حسین نعیمی صاحب نے مختلف علوم وفنون کے کئی اسباق آپ کی طرف منتقل کر دیئے اور آپ 1970ء سے مکمل دورہ حدیث شریف پڑھانے لگے۔ اس طرح آپ کا عملی وروحانی فیض مزید وسیع ہو گیا۔
1966ء تا 1985ء تک آپ نے جامعہ نعیمیہ لاہور میں تدریس وتصنیف کے فرائض نہایت احسن طریقے سے با خوبی سر انجام دئیے۔ درمیان میں آپ نے با سلسلہ تدریس 1979ء کے آخر میں کراچی تشریف لائے اور کچھ عرصہ قیام کیا لیکن طبیعت نہ لگی اور آپ 1980ء کے وسط میں دربارہ لاہور واپس آ گئے۔لاہور آر کر سخت بیمار ہوگئے بیماری بہت زیادہ طویل ہوگئی آپ مایوس ہونے لگے‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل وکرم فرمایا اور آپ صحت یاب ہو گئے۔ اسی طرح آپ نے تقریبا 14 برس تک جامعہ نعیمیہ لاہور میں ہزاروں طالبانِ علم کو علمی وروحانی فیض سے سیراب کیا۔[2]
اس کے علاوہ علم وحکمت کے نیرتاباں سعید ملت حضرت علامہ غلام رسول سعیدی صاحب نے 6 جولائی 1985ء کو جسٹس(ر)حضرت علامہ ڈاکٹر مفتی سید شجاعت علی قادری(بانی ومہتمم دار العلوم نعیمیہ)کے بے حد اصرار پر کراچی میں رونق افروز ہوئے اور دار العلوم نعیمیہ میں ’’شیخ الحدیث‘‘ جیسے عظیم منصب پر فائز ہوئے تو طالبانِ علم‘فوج در فوج دار العلوم نعیمیہ میں داخل ہونے لگے اور اپنی پیاس بُجھانے لگے۔
1985ء سے تادمِ تحریر آپ دار العلوم نعیمیہ میں با حثیت’’شیخ الحدیث‘‘ تشنگانِ علم کو فیض یاب کر رہے ہیں آپ بڑی محنت سے اور بڑی شفقت ومحبت سے پڑھاتے ہیں‘ آپ کے پڑھانے کا انداز بہت ہی نرالا اور پیارا تھا۔ آپ سب سے پہلے حدیث شریف کا ترجمہ کرتے ہیں‘ پھر اس کی تشریح کرتے ہیں‘ اور پھر اس حدیث مبارک سے جو مسائل واحکام مستنبط ہوتے ہیں ان کا استخراج کرتے ہیں اور ان مسائل واحکام کو قرآن و حدیث اور قیاس کے دلائل سے مزید پختہ اور مزین کرتے ہیں اور اگر اس پر کوئی اعتراض وارد ہو رہا ہوتو اس کا بھی کافی اور وافی جواب دیتے ہیں۔ اور دورانِ سبق اپنے تلامذہ کو اپنے دلائل کے ماخذ پر مختلف کتابوں کے جلد نمبر‘ صفحہ نمبر اور اس کتاب کا مطبع بھی نوٹ کراتے تھے۔
علامہ سعیدی رحمۃ اللہ علیہ صاحب! ایک ایسے عظیم استاذ اور مدرس تھے کہ اگر آپ حدیث شریف پڑھا رہے ہوں تو
|