فیروز خان انتقال کرگئے۔ [1] یعنی تحصیلِ علم کے سفر کے دوران والدہ ماجدہ کااورسفر حج کے دوران والدصاحب کا انتقال ہوا۔یہ بھی قدرت کا عجیب نظام ہےکہ عمرہ کےسفرکے دوران آپ کی اہلیہ محترمہ انتقال کر گئیں اور حج کے دوران والد صاحب انتقال کر گئے۔
اگست 1947ءمیں ہندوستان برطانوی جبرواستبدادسےآزادہوااورپاکستان کاقیام عمل میں آیا۔ہندوستان کی تقسیم سے انتقالِ آبادی کا جو عمل شروع ہوا اسمیں خسارہ صرف مسلمانوں کا ہوا کچھ لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ایک بڑی آبادی نے ہجرت کی جن میں سے ایک چوتھائی فسادات کی نظر ہوگئے جو بچ کر پاکستان پہنچے ان کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔ان لوگوں نےپاکستان کےروپ میں’’جائےامن اوردارالسلام‘‘کا خواب دیکھاتھا۔
مولانا شاید پہلے عالم دین تھے جنہیں قیام پاکستان کے بعد حکومتی استبداد کا نشانہ بنایا گیا‘جس سے حکومتی ارادوں کابھی اندازہ ہوتاہےکہ وہ علماءکےساتھ آئندہ کیاکرنےوالےتھے۔اس اجمال کی تفصیل یہ ہےکہ 1949ء میں مسٹر حمادرضاراولپنڈی کےڈپٹی کمشنر تھے جو عقائد کے اعتبار سےکٹرقسم کےشیعہ تھے۔وہ مولانا رحمۃ اللہ علیہ سے صرف اس لیےناراض تھےکہ وہ اپنی تقاریرمیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےمناقب بیان کرتے تھے۔ڈپٹی کمشنر نے انہیں وارننگ بھی دی جواباً مولاناً نےکہاکہ صدیق وفاروق رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب بیان کرنامیرےایمان کاحصہ ہے۔حاکم ضلع نے غیظ وغضب کا اظہارکیاتومولانا رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ:
سردوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی
اس پر ڈپٹی کمشنر نے آپ کو شہر بدر کرکے تین ماہ کے لیے کلر سیداں میں نظر بندکردیا۔مولانا رحمۃ اللہ علیہ نےیہاں ایک مسجدمیں ڈیرہ لگا لیا اور درس ِقرآن کا سلسلہ شروع کیا اور جمعہ پڑھاتے رہے۔ان کی تقاریر نے عوام الناس کےعقائد کی اصلاح کے ضمن میں بڑاکام کیا۔اور اس سال رجب میں یہیں دورۂ تفسیر شروع کیا۔حکومت نے مطلوبہ نتائج برآمدنہ ہونےپرنظربندی کے احکام واپس لے لیے۔(کلر سیداں نظر بندی کی تفصیلات کے لیے مولانا عبد المعبود کی مرتبہ’’سوانح شیخ القرآن‘‘ اور حکیم ضیاء الرحمٰن ناصرکےمرتبہ’’خطبات شیخ القرآن‘‘ کا مطالعہ کیا جائے شیخ القرآن اپنی تقاریر میں یہ واقعہ تفصیل سے بیان کیا کرتے تھے)۔
انہی دنوں اسی قسم کی ایک گرفتاری پنڈدادن خان ضلع جہلم میں گدی نشینوں کی سازش سے عمل میں آئی۔ مگرکچھ ہی دنوں بعد رہائی ہو گئی۔
1953ءکی تحریکِ ختم نبوت بڑھتے ہوئے قادیانی اثر ونفوذ کا ردِّ عمل تھی۔اکھنڈ بھارت کے حامی اور تحریکِ پاکستان کے سخت مخالف ہونے کے باوجود پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ چوہدری ظفر اللہ خان ایک سکہ بند قادیانی لیڈر تھا۔اس نے سول اور
|