صورتوں میں سابقہ احکام منسوخ سمجھے جائیں گے۔
صحابہ وتابعین کے نزدیک منسوخ آیات کی تعداد:
متقدمین نے نسخ کے لفظ کو جن مختلف مواقع پر استعمال کیا ہے اس کے اعتبار سے یہ مبحث بہت وسیع ہو جاتا ہے اور اسی اعتبار سے عقل آزمائی کے مواقع بھی بڑھ جاتے ہیں جس کا لازمی نتیجہ اختلافات کی کثرت کی شکل میں ظاہر ہوتا ہےچنانچہ ان کے سارے اختلافات کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو منسوخ آیات کی تعداد پانچ سو سے بھی بڑھ جاتی ہے بلکہ ان اختلافات کا اگر دقّت نظر کے ساتھ جائزہ لیا جائے ت پتہ چلے گا کہ منسوخ آیات کا کوئی شمار ہی نہیں۔
متأخرین کے نزدیک منسوخ آیات کی تعداد:
شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’متاخرین نے نسخ کا لفظ جس معنی میں استعمال کیا ہے اس کے اعتبار سے منسوخ آیاتآیات کی تعداد بہت کم رہ جاتی ہے خاص طور سے جس توجیہہ کو ہم نے اختیار کیا ہے اس کےاعتبار سے ان کی تعداد چند آیات سے آگے نہیں بڑھی۔شخ جلال الدین سیوطی نے اپنی مشہور کتاب اتقان میں بعض علمائے تفسیر کے مختار قول تفصیل کے ساتھ بیان کرنے کے بعد متاخرین کے اعتبار سے منسوخ شجہ آیات کو بیان کرنے میں ابن عرب کا اتباع کیا ہےاوراس طرح کی تقریباً بیس آیات نقل کی ہیں لیکن میرے نزدیک ان آیات میں بھی بہت سی آیات ایسی ہیں جن کا منسوخ قرار دینا محل نظر ہے۔‘‘
امام سیوطی نے 20 آیات کو منسوخ قرار دیا ہے لیکن شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے ان بیس کو اپنی کتاب الفوز الکبیر میں بالترتیب ذکرکر کے پندرہ کی ایسی توجیہ بیان کر دی ہےکہ انہیں منسوخ کہنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
حضرت شیخ الوانی رحمہ اللہ نے ان پانچ کی بھی ایسی توجیہ بیان فرمائی ہے کہ انہیں بھی منسوخ کہنے کی ضرورت نہیں رہتی۔پانچوں کی توجیہ نقل کی جاتی ہے۔
1۔ مولانا الوانی رحمہ اللہ سورۃ البقرۃ کی آیت 180 کے بارے میں فرماتے ہیں:
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی دوسرے آدمی کو ڈر ہو کہ وصیت کرنے والا غلطی سے یا عمداً وصیت میں شرعی ضابطہ کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا دوسرے ورثاء کی حق تلفی کر رہا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ وصیت کرنے والے کی رہنمائی کرے اور اسے حق اور انصاف کی راہ بتائے۔ یہ شخص گنہگار نہیں ہوگا بلکہ اجر وثواب کا مستحق ٹھہرے گا۔ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۔ وہ گنہگاروں کو بھی معاف کردیتا ہے جو نیک نیتی سے اصلاح کرنے والے ہیں۔ ان کو اپنی رحمت سے کیوں نہیں نوازے گا۔ والدین اور رشتہ داروں کے لیے وصیت کا حکم ابتداء اسلام میں تھا مگر آیت میراث سے یہ حکم منسوخ
|